شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
اعجازِ عجز !!
کس مخمصے میں ڈال دیا اِنکسار نے
اپنے کہے پہ آپ ہی شرمسار ہوں
لے آیا میرے واسطے وہ ایک بیلچہ
اک دن یہ کہہ دیا تھا کہ میں خاکسار ہوں
…………………………
اطہر شاہ خاں جیدی
میری مرضی !!
کھڑے کھڑے مسکرارہا ہوں تو میری مرضی
لطیفہ خود کو سُنارہا ہوں تو میری مرضی
میں جلد بازی میں کوٹ اُلٹا پہن کے نکلا
اب آرہا ہوں کہ جارہا ہوں تو میری مرضی
جو تُم ہو مہماں تو کیوں نہ آئے مٹھائی لے کر
بٹھا کے تُم کو اُٹھا رہا ہوں تو میری مرضی
یہ کیوں ہے سایہ تمہاری دیوار کا مرے گھر
میں جھاڑو دے کر ہٹا رہا ہوں تو میری مرضی
رقیب کی قبر میں پٹاخے بھی رکھ دئیے ہیں
جو قبلِ دوزخ ڈرا رہا ہوں تو میری مرضی
جو رات کے دو بجے ہیں تُم کو شکایتیں کیوں
کہ میری چھت ہے میں گا رہا ہوں تو میری مرضی
میں نادہندہ ہوں بنک تک جانتے ہیں جیدیؔ
تمہارا قرضہ بھی کھا رہا ہوں تو میری مرضی
…………………………
چھٹی لے کر …!!
٭ ایک بوڑھے نے اسکول کے دروازے پر کھڑی ٹیچر سے کہا میرا پوتا یہاں پڑھتا ہے میں اس سے ملنا چاہتاہوں…!؟
ٹیچر نے بچے کا نام پوچھا اور بولی ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی مجھ سے چھٹی لے کر آپ کے جنازے میں گیا ہے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
بہت جلد …!!
٭ دو دوست کسی چائے خانہ پر چائے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے حالاتِ حاضرہ پر گفتگو میں مصروف تھے ۔
ایک نے کہا کیا ہوا HYDRAA کا ؟
کیا صرف غریبوں کے گھروں کو گرانے کے لئے ہی ’’حیڈرا ‘‘ تشکیل دیا گیا تھا …!؟
دوسرے نے کہا : ’’کیوں اور کیا کرنا ہے اب ’’حیڈرا‘‘ کو …!؟
پہلے والے دوست نے کہا وہ جو تالاب کو قبضہ کرکے کچھ بنا بیٹھے اور جو کوئی پہاڑ پر اپنا بسیرا جما بیٹھے اُن کا کیا …!؟
اس پر دوسرے نے یوں جواب دیا ، انتظار کریئے صاحب ، بہت جلد ان دونوں کیلئے WATERAA اور MOUNTERRA کا قیام عمل میں لایا جائے گا …!!
دستگیر نواز ۔ حیدرآباد
…………………………
ساری رات … !!
٭ ایک بیوقوف شخص ڈاکٹر سے … : ’’ڈاکٹر صاحب ! مجھے عجیب بیماری ہوگئی ہے نہ کھاؤں تو بھوک لگتی ہے … ! نہ سوؤں تو نیند آتی ہے …! اور زیادہ کام کرو تو تھک جاتا ہوں …!!
ڈاکٹر : ’’ساری رات دھوپ میں بیٹھو ! ٹھیک ہوجاؤ گے …!!
تنویر فاطمہ ۔ اکبر باغ
…………………………
کام !
والدہ ( بیٹے سے ) : ’’میں تمہیں ایک کام سے بازار بھیجنا چاہتی ہوں‘‘۔
بیٹا : امّی جان ! میں بہت تھکا ہوا ہوں ، ابھی بازار نہیں جاسکتا ‘‘۔
والدہ : ’’میں تمہیں مٹھائی کی دکان تک بھیجنا چاہتی ہوں‘‘۔
بیٹا : (خوش ہوکر ) : مٹھائی کی دکان !۔
والدہ : ہاں بیٹا ! مٹھائی کی دکان کے پاس ہی ایک جھاڑو والا بیٹھا ہے ، اس سے ایک جھاڑو لے آؤ !‘‘۔
سید حسین سینیئر جرنلسٹ۔ دیورکنڈہ
……………………………
آپ کے بارے میں !!
٭ ایک لیڈر نے جلسہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا … ؟
’’ ہمیں اناج زیادہ پیدا کرنا چاہئے ‘‘
’’ اسی وقت مجمع میں سے ایک شخص نے کھڑے ہوکر کہا اور جانوروں کی غذا کیلئے … ؟
لیڈر نے برجستہ جواب دیا … ؟
’’ پہلے انسانوں کی غذا کے بارے میں ہمیں منصوبہ بندی کرلینے دیجئے آپ کی غذا کے بارے میں بعد میں سوچا جائے گا ۔
حذیفہ العیدروس ۔ ممتاز باغ
…………………………