اکبر خان اکبرؔ
رشتہ کیسے طے کریں (موضوعاتی نظم)
جب بھی کسی سے رشتہ کی تم بات کیجئے
فرصت میں پہلی اُس سے ملاقات کیجئے
جانا ہو نارتھ زون سے گر ساؤتھ زون کو
ہرگز نہ لاؤ بیچ میں اسمارٹ فون کو
اِس فون کے سبب کئی رشتے نہیں جمے
اور جم گئے تو تھوڑے بھی دن تک نہیں ٹکے
آپس میں مل کے بات کریں گے تو ہوگا کام
بیکار ورنہ کردے گا یہ فون کا نظام
تعلیم ہی کو دیتے ہیں سب لوگ فوقیت
یہ دیکھتے نہیں کہ ہوئی کیسی تربیت
تعلیم وہ بھی دنیاوی تعلیم دیکھ کر
توڑے ہیں کتنے لوگوں نے رشتوں کو جوڑکر
اچھا یہ ہوتا دین کی تعلیم دیکھتے
گھر اِس طرح سے ہوتا نہ تقسیم دیکھتے
دنیا کا جو نظام ہے بگڑا ہوا ہے سب
معلوم کس طرح سے کروگے حسب نسب
کردار کس کا کیا ہے یہ چلتا نہیں پتہ
اسلام سے یہ دوری کی ہم کو ملی سزا
مذہب یہ کہہ رہا ہے کہ سیرت کو دیکھئے
پھر بعد میں جو چاہو تو صورت بھی دیکھئے
تنخواہ کیا ہے کیا ہے ذرائع کمائی کے
کیسے تعلقات ہیں بہنوں سے بھائی کے
ماں باپ کا وہ کرتا ہے کیا دل سے احترام
چلتا ہے ٹھیک طرح سے کیا گھر کا انتظام
جاکر پڑوسیوں سے یہ دریافت کیجئے
سچائی ہو تو دیر نہ رشتہ میں کیجئے
…………………………
…خبر پہ شوشہ …
’’مُردوں کے ساتھ چائے نوشی‘‘
٭ اب تک ہم اور آپ نے زندہ افراد کے ساتھ چائے نوشی کی ہے۔ مگر حال میں ہم نے دیکھا کہ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے دس،بارہ مُردہ افراد کو اپنے گھر چائے پر مدعو کیا اور اُن کے ساتھ چائے نوشی کی۔ یہ خبر اور تصویر میڈیا میں خوب وائرل بھی ہوئی۔ یہ وہ لوگ تھے جنہین الیکشن کمیشن آف انڈیانے SIR کے دوران اپنی لسٹ میں مُردہ قرار دے دیا تھا۔ ان کا تعلق ریاست بہار سے تھا۔ اس طرح ایک پرانا لطیفہ جس کو ہم اب حقیقت مان سکتے ہیں۔
قصہ یوں تھا کہ ایک شخص الیکشن کے روز پولنگ اسٹیشن پہنچا اور پولنگ آفیسر سے پوچھا کیا فلاں خاتون جو میری بیوی ہے نے ووٹ ڈال دیا۔ پولنگ آفیسر نے جواب دیا ہاں انھوں نے اپنا ووٹ ڈال دیا۔ اِس پر اُس شخص نے اپنا ماتھا پیٹتے ہوئے کہا یار میں نے پھر ملنے کا موقع گنوا دیا۔ مجھے اس سے کچھ بے حد ضروری بات کرنی تھی۔ اس پر پولنگ آفیسر نے کہا: ’’ کیا آپ وہ بات گھر پر نہیں پوچھ سکتے ہو؟ ‘‘
اس پر وہ شخص بولا صاحب جی میری بیوی کو مرے ہوئے 20 سال ہوگئے۔ مگر وہ ہر الیکشن میں ووٹ ڈالنے ضرور آتی ہے۔
کے این واصف۔ ریاض
…………………………
ایبز(abs)…!!
٭ شوہر جم سے ایکسر سائز کر کے گھر آیا اور کچن میں کھڑی اپنی بیوی سے بولا : ’’بیگم! یہ دیکھو میرے ایبز (abs)…!‘‘
پیاز کاٹتی بیگم، شوہر کی طرف دیکھے بغیر بولی: ’’ مجھے تو شروع دن سے تمہارے اندر عیب ہی عیب نظر آ رہے ہیں، شکر ہے آج تمہیں بھی اپنے عیب نظر آئے ہیں…!
محمد امتیاز علی نصرت۔ پداپلی
…………………………
آزادی ختم …!!
٭ ایک صاحب زور زورسے ہاتھ ہلاتے ہوئے چلے جارہے تھے کہ ان کا ہاتھ ایک راہ گیر کی ناک پر پڑا ۔ راہ گیر اُن کی خبر لینے کو بڑھا تو انھوں نے اپنا احتجاج کیا کہ ’’جناب! مجھے آزادی ہے کہ اپنے ہاتھ کو جس طرح اور جس حد تک چاہوں ہلاؤں‘‘۔
راہ گیر نے جواب دیا : ’’آپ کی آزادی وہاں ختم ہوجاتی ہے جہاں سے مری ناک شروع ہوتی ہے …!!‘‘۔
نظیرسہروردی۔راجیونگر
…………………………
ساری زندگی …!!
بیوی : آپ میری کوئی بات نہیں مانتے …!
شوہر : ایسی بات نہیں ، تم نے شادی کا کہا … مان لی …!بیوی : اور …!؟
شوہر : اب باقی کی ساری زندگی توبہ کررہا ہوں …!!
اختر عبدالجلیل ناز۔ محبوب نگر
…………………………