شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
کرے گا کیا …!!
مانا کہ بیٹھ جائے گا دفتر میں تھوڑی دیر
اُٹھے گا جب وہاں سے تو اُٹھ کر کرے گا کیا؟
انورؔ مری سمجھ میں تو آتی نہیں یہ بات
دورہ نہیں کرے گا تو افسر کرے گا کیا؟
…………………………
ہنس مکھ حیدرآبادی
غزل (طنز و مزاح)
خلاء میں چار سُو نظریں گھما کے
مفکر بن گیا میں سر کُھجا کے
حکومت سے ملا کچھ بھی نہ خالص
دیا ہے دودھ میں پانی ملا کے
مجھے اُڑنے کہاں دیتی ہے بیگم
میں اکثر رہ گیا پَر پھڑپھڑا کے
زمانے کا یہی دیکھا طریقہ
شہیدوں میں ملے اُنگلی کٹا کے
دیئے اُستاد کو انگلش کے دوسو
ملے پچیس ہی اردو پڑھا کے
لگی ہے دال بھی مرغِ مُسلّم
لگی تھی بھوک جو مجھکو دَبا کے
مُقفل ہورہا تھا شادی خانہ
میں پہنچا دیر سے پنکچر بنا کے
خدا کا گھر کہا جاتا ہے ہنس مکھؔ
ہوئے کیوں مسجدوں میں بم دھماکے
…………………………
…خبر پہ شوشہ …
’’کبھی خوشی کبھی غم ‘‘
٭ خبر شائع ہوئی کہ تلنگانہ کے ضلع ونپرتی کا رمیش نامی شخص گھر میں اچانک گرکر بیہوش ہوگیا۔ کافی کوشش کے باوجود حرکت نہ کرنے پر ارکان خاندان نے سمجھا کہ اس کی موت ہوچکی ہے۔ جس کے بعد اس کے آخری رسومات کی تیاریاں کردی گئیں۔ کچھ وقفہ بعد وہ اچانک شخص حرکت کرنے لگا۔ اور پھر اُٹھ بیٹھ گیا۔ غم کے ماحول میں خوشیاں لوٹ آئیں۔
اس پر واٹس اپ پر پڑھا ایک لطیفہ یاد آیا۔
ایک شخص کی بیوی کا انتقال ہوگیا۔ اطلاع پر عزیز و اقارب جمع ہوگئے۔ ایک دوست نے کہا یار تم بالکل نارمل لگ رہے ہو۔ تمہارے چہرے پر کوئی غم کے آثار تک نہیں ہیں۔ لوگ کیا سمجھیں گے۔ اس شخص نے جواب دیا کیا کروں یار میرے آنسو ہی نہیں نکل رہے۔ اس پر دوست نے آہستہ سے کان میں کہا : ’’تم فرض کرلو مرحومہ اچانک منہ سے چادر ہٹاکر اُٹھ بیٹھیں‘‘۔ ایک لمحہ بعد وہ شخص دھاڑے مارکر رونے لگا۔
کے این واصف۔ ریاض
…………………………
قیمت …!!
٭ ایک چور نے اپنی منگیتر کو سونے کا ہار لے کر دیا…!!
منگیتر خوشی سے: جان! اس کی قیمت کیا ہے …!
چور: 3 سال قید بامشقت ، اوپر سے تفتیش کے دوران مار پیٹ الگ …!!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
کامیاب ازدواجی زندگی کا راز!
٭ ایک مثالی شادی شدہ جوڑہ نے جب اپنی سلور جوبلی منائی تو تقریب میں موجود ایک صحافی نے اُن سے اس کامیاب ازدواجی زندگی کا راز پوچھا تو شوہر نے کہا : ’’شادی کے بعد جب میں اور میری بیوی ہنی مون کیلئے ممبئی گئے تو چوپاٹی پر ہم نے گھوڑے کی سیر کی ۔ میرا گھوڑا بہت سیدھا سادہ تھاجبکہ اس گھوڑے کے بہ نسبت میری بیوی کا گھوڑا تھوڑا تیز و طرار تھا ، جب میں اور میری بیوی نے سیر کا آغاز کیا تو تھوڑی ہی دور بعد میری بیوی کا گھوڑا بدکا اور اُسے اپنی پیٹھ پر سے گرادیا۔ میری بیوی اُٹھی اور اُس نے گھوڑے کی پیٹھ سہلاتے ہوئے کہا ’’یہ پہلی بار ہے !‘‘ ۔ اُس کے بعد اُس نے پھر سیر کا آغاز کیا لیکن تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ گھوڑا ایک بار اور بدکا اور اُس نے میری بیوی کو اپنی پیٹھ پر سے گرادیا ، بیوی غصے سے اُٹھی اور کہا ’’یہ دوسری بار ہے !‘‘ ۔ پھر وہ گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہوگئی ۔ بدقسمتی سے تھوڑی ہی دور کے بعد گھوڑے نے شرارت کرتے ہوئے اُسے اپنی پیٹھ پر سے گرادیا ، میں یہ دیکھ کر ہنسنے لگا لیکن میری بیوی نے اس بار کچھ نہیں کہا اور بیاگ سے پستول نکال کر گھوڑے کو گولی مارکر وہیں ڈھیر کردیا اور میری طرف پلٹ کر بولی ’’پہلی بار …!‘‘
وہ دن ہے اور آج کا دن میں اُس کی کسی بات پر نہیں ہنسا …!
احتشام الحسن مجاہد۔ سکندرآباد
…………………………