نیازؔ سواتی
چائے … !!
یہ سُنا ہے ہم نے، جاری حکم یہ ہونے کو ہے
چائے دفتر میں نہ کوئی نوشِ جاں فرمائے گا
دفتروں میں اک یہی تو کام ہوتا ہے نیازؔ
ختم چائے ہو گئی تو کام کیا رہ جائے گا
…………………………
فرید سحرؔ
ہم سے پوچھئے …!!
حضرت خُمار بارہ بنکوی مرحوم کی روح سے معذرت کے ساتھ
غُربت میں عاشقی کا مزہ ہم سے پوچھئے
اور اُن کی بے رُخی کا مزہ ہم سے پوچھئے
بچپن میں ڈر کے ڈیاڈ سے پڑھتے تھے ہم نماز
ڈر ڈر کے بندگی کا مزہ ہم سے پوچھئے
تنخواہ ٹیچروں کی بھی اچھی ہے آج کل
لاکھوں کی سیلری کا مزہ ہم سے پوچھئے
ممبر جو بن کے وارڈ کے لاکھوں کمائے ہم
بستی میں لیڈری کا مزہ ہم سے پوچھئے
چائے بنانے والے کا کہنا ہے دوستو
چائے و کیتلی کا مزہ ہم سے پوچھئے
رؤڈی کے ساتھ تھانے کو جانا پڑا ہمیں
رؤڈی سے دوستی کا مزہ ہم سے پوچھئے
میکے کو جب وہ جاتی ہیں ملتا سُکون ہے
کُچھ دن کی وہ خوشی کا مزہ ہم سے پوچھئے
محفل میں ہم سُناتے ہیں اوروں کے شعر بھی
اشعار کی تڑی کا مزہ ہم سے پوچھئے
ہم ٹوئٹ ایک دُوجے کو کرتے ہیں رات بھر
ٹوئٹر پہ عاشقی کا مزہ ہم سے پوچھئے
ہم تو بھٹکتے رہتے ہیں شام و سحر وہیں
محبوب کی گلی کا مزہ ہم سے پوچھئے
ہم فی البدیہہ کہتے ہیں اشعار جو سحرؔ
بے وزن شاعری کا مزہ ہم سے پوچھئے
…………………………
عجیب آدمی ہو…!
٭ ایک مرتبہ کسی ملک کے بادشاہ نے فوج کے ایک چھوٹے افسر کو امتیازی نشان عطا کیا تو اس نے نہایت انکساری سے بادشاہ سے کہا : ’’ جہاں پناہ ! میں خود کو اِس کا حق دار نہیں سمجھتا ، یہ تمغہ میں صرف میدان جنگ میں کارنامہ دکھا کر ہی وصول کر سکتا ہوں ‘‘۔
فوجی افسر کو توقع تھی کہ بادشاہ اس کا جواب سن کر خوش ہو گا اور اسے انعام و اکرام سے نوازے گا یا کم اَز کم تحسین کے کلمات تو ضرور کہے گا لیکن اس کی توقع کے برخلاف بادشاہ نے کہا : ’’ عجیب آدمی ہو ، کیا تمہاری خواہش کی خاطر میں جنگ چھیڑ دوں ؟‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
بیگم …!!
استاد ( شاگرد سے ) : بیوی کو بیگم کیوں کہتے ہیں …!!
شاگرد : کیوں کہ شادی کے بعد اُس کے حصے کے سارے غم شوہر کے حصے میں چلے جاتے ہیں اور وہ ’’بے غم ‘‘ ہوجاتی ہے اس لئے اسے ’’بیگم ‘‘ کہا جاتا ہے …!!
تنویر فاطمہ ۔ اکبرباغ
…………………………
بجلی کا بل …!!
٭ ایک عورت نے اپنے شوہر کا موبائیل چیک کیا تو لڑکیوں کے نمبرز کچھ اس طرح Save تھے : ’’دل کی دوا …!‘‘ ، ’’روح کا سکون …!‘‘ ، ’’خوشی کا سماں …!‘‘
بیوی نے غصے سے اپنا نمبر ڈائیل کیا تو وہ کچھ یوں لکھا تھا : ’’بجلی کا بل …!!‘‘
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………
ڈرائیور کی موت …!
٭ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نے ایک گھڑی خریدی لیکن تھوڑے دن چلنے کے بعد وہ گھڑی رُک گئی ۔
اُس آدمی نے گھڑی کھول کر دیکھا اُس گھڑی میں ایک مچھر مرا پڑا تھا ۔ وہ آدمی زور زور سے چلانے اور رونے لگا ۔ اُس آدمی کو روتا چلاتا دیکھ کر ایک شخص نے اُس سے پوچھا کہ کیوں رو اور چلا رہے ہو تو اُس نے جواب دیا کہ گھڑی کاڈرائیور مرگیا۔
مرزا قمر علی بیگ ۔ نیوملے پلی
…………………………
سوچ رہی ہوں …!!
٭ بیوی شوہر سے: میں سوچ رہی ہوں آپ کے ساتھ لندن، دبئی،امریکہ،گھومنے جاؤں تو کتنے پیسے لگیں گے …!؟
شوہر: ایک پیسہ بھی نہیں لگے گا…!!
بیوی حیرانگی سے: وہ کیسے…؟
شوہر: کیونکہ سوچنے کے پیسے نہیں لگتے!
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی
…………………………