شیشہ و تیشہ

   

سکندر حیات گڑبڑ
تہمت …!!
مجھ پہ تہمت اہل فن کی یوں بھی صبح و شام ہے
عالمِ فتنہ گری میں میرا اول نام ہے
ذکر میرا جب سنا تو کہہ دیا شیطان نے
بھائی گڑبڑؔ ہوں جہاں میرا وہاں کیا کام ہے
…………………………
شرافت …!!
قصہ سنا رہا ہوں شرافت کا آپ کو
اک خوبرو حسیں کی ذہانت کا آپ کو
برسات کی جھڑی میں وہ سنسان رات تھی
انسان کا جو چھین لے ایمان رات تھی
خاتون کے چہرے پہ شرافت کا نور تھا
شاعر کے گھر میں ایک پری کا ظہور تھا
آئیں کہاں سے پوچھا جو بولی وہ پری رو
مجھ کو پناہ دیجئے برسات ہے بابو
میں نے کہا کہ آیئے اندر خوش آمدید
بھیگے بدن کو پونچھ لیں سردی بھی ہے شدید
شاعر کا گھر ہے قبر سے چھوٹا بہت مگر
اتنا وسیع دل کہ سما جائیں بحرو بر
کمرہ بھی ایک ہے یہاں بستر بھی ایک ہے
بے فکر ہو کے سویئے شاعر بھی نیک ہے
جذبات اپنے رہ گیا یارو مسل کے میں
کروٹ بدل کے سوئی وہ کروٹ بدل کے میں
اللہ کا شکر خیر سے یہ شب گزر گئی
دل پر شرافتوں کے نشاں نقش کر گئی
پوچھا یہ میں نے صبح کو کیا شغل ہے حضور
بولی کہ میرا پولٹری فارم ہے تھوڑی دور
کچھ مرغ اور مرغیوں کو پالتی ہوں میں
مرغوں کی نسل نسل کو پہچانتی ہوں میں
کتنے ہیں مرغ آپ پر کتنی ہیں مرغیاں
شادی شدہ ہیں کتنی اور کتنی کنواریاں
مادہ ہیں جتنی مرغیاں اتنے ہی مرغ نر
تعداد رکھا کرتی ہوں دونوں کی برابر
اپنی سمجھ میں آیا نہیں سو پہ سو کا گیم
دس مرغ کیا بہت نہیں سو مرغیوں پہ میم
معصومیت سے بولی وہ خاتون پاکباز
سو مرغ پالنے میں بھی پنہاں ہے ایک راز
سو میں دس یا پانچ ہی مرغے ہیں کام کے
باقی تو آپ کی طرح شاعر ہیں نام کے
مرسلہ : ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
…خبر پہ شوشہ …
ٹیچر نے پاؤں دبوائے …!!
٭ ایک خبر وائرل ہوئی کہ آندھراپردیش کے ملیاپٹی منڈل کے گریجن آشرم اسکول کی ٹیچر کرسی پر نیم دراز ہوکر سوشیل میڈیا کا لطف لیتے ہوئے طالبات سے اپنے پاؤں دبوائے۔ ویڈیو وائرل ہوئی تو محکمہ تعلیمات نے ٹیچر کو فوری طور پر وجہ بتاؤ نوٹس جاری کردیا۔ اب ٹیچر کے جواب کا انتظار ہے۔
دریں اثنا ہمارا خیال ہے کہ متذکرہ ٹیچر نے شاعر پیر نصیر الدین نصیرؔ کے حسب ذیل شعر سے متاثر ہوکر اپنے شاگردوں کے حق میں بھلائی کا سوچ کر یہ عمل کیا ہوگا۔
خود سے نہیں چل کر یہ طرز سخن آیا ہے
پاؤں اُستادوں کے دابے ہیں تو فن آیا ہے
کے این واصف۔ ریاض
…………………………
مشورہ
٭ ایک دوست دوسرے دوست سے ’’یار! میں تم سے میری شادی کے سلسلے میں ایک مشورہ لینا چاہتا ہوں۔ میری شادی کیلئے جن لڑکیوں سے بات چیت چل رہی ہے ان میں سے ایک لڑکی بہت ہی خوبصورت ، نازک ، گوری اور کم عمر ہے مگر بہت ہی غریب ہے ، دوسری لڑکی انتہائی بدصورت موٹی بھدی ہے مگر کافی دولت مند ہے ۔ صورت کو یا دولت کو ان دو میں سے میں کس کو اپناؤں یہ فیصلہ نہیں کرپا رہا ہوں ۔‘‘
دوسرے دوست نے کہا ’’ارے یار !! خوبصورتی کو دیکھو۔ یہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے ، تم بلا پس و پیش کے اُس خوبصورت لڑکی سے شادی کرلو ، ہاں ! مجھے اُس بدصورت دولت مند لڑکی کا پتہ ضرور بتادو!!‘‘۔
ممتاز جہاں ۔ راجندرنگر ، حیدرآباد
…………………………
کیسی ہے ؟
٭ ایک لڑکی کو گانے کا بہت شوق تھا ۔ وہ اپنی آواز ٹیسٹ کرانے گئی ۔ جب آواز ٹیسٹ کرواچکی تو پوچھا ’’میری آواز کیسی ہے جناب ؟‘‘
جواب ملا : ’’خطرے کے سائرن کے لئے نہایت موزوں ہے ‘‘۔
اکمل نواب خیردی ۔ گلبرگہ
…………………………