صاحب ِقربانی کا گھر پریشانیوں سے محفوظ

   

تکبیر تشریق
۹؍ ذو الحجۃ الحرام کی فجرسے ۱۳؍ذو الحجۃ الحرام کی عصر تک
ہر فرض نماز کے سلام پھیرنے کے بعد تکبیر تشریق
{اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُوَلِلّٰہِ الْحَمْدُ}
کا ایک بار پڑھنا واجب ہے۔ اور تین مرتبہ پڑھنا مسنون ہے۔

ابوزہیرسیدزبیرھاشمی نظامی
عید الاضحی کا معنیٰ و مطلب ہیں’قربانی کی خوشی ، آج کا دن یوم النحریعنی ذبح کا دن ہے ، صاحب قربانی کی فضیلت کے بارے میں بے حساب روایتیں آئی ہیں جن میں سے ایک حضرت امام حسن رضی اﷲتعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا ہے کہ قربانی کا جانور صاحب قربانی اور دوزخ کی آگ کے درمیان حجاب یعنی پردہ ہے {طبرانی}۔
اگر قربانی صحیح دی گئی تو ایسے شخص کو کامیابی حاصل ہوگی۔ اور اسی طریقہ سے قربانی کا جانور پل صراط جیسے کٹھن راستے پر گزرنے کا ایک بہترین ذریعہ بنے گا۔کچھ ہی لمحہ میں وہ جانور صاحب قربانی کو اِس کنارہ سے اُس کنارہ تک پہنچادے گا۔

قربانی دراصل فدیہ ہے حضرت اسمٰعیل ؑذبیح اﷲ کا۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام اپنے رب کا حکم مانتے ہوئے اپنے چہیتے فرزند کو ذبح کرنے کیلئے تیار ہوگئے جب ذبح ہونے والے ہی تھے کہ رب تبارک وتعالی کی طرف سے ندا آئی جس کا ذکر۲۳ویں پارے کے سورئہ صٰفٰت میں یوں آیا ہے کہ ’’اے ابراہیم (علیہ السلام ) آپ نے اپنا خواب سچ کردکھادیا۔اور ہم ایک جنتی دنبہ آپ کی جناب میں حاضر کررہے ہیں اس کو حضرت اسمٰعیل ذبیح اﷲ (علیہ السلام ) کے بدلے ذبح کردیجئے۔ جب حضرت جبرئیل (علیہ السلام)  یہ منظردیکھے کہ ایک والد {حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام } اپنے رب کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرزند ِعزیز {حضرت سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام } کو ذبح کرنے کیلئے تیار ہوئے تو فورًا بے ساختہ فرمانے لگے اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ ، جب ابراہیم علیہ السلام نے دیکھا کہ جنتی دنبہ میرے بیٹے کے بدلے ذبح کیا جارہا ہے۔ بے ساختہ آپ بھی فرمانے لگے لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ، اور آخر میں جب حضرت اسمٰعیل علیہ السلام یہ دیکھے کہ ان کی جان کے بدلے اﷲتعالی نے دنبہ بھیجاہے تو آپ یہ فرمانے لگے کہ اَللّٰہُ اَکْبَرُوَلِلّٰہِ الْحَمْدُ ۔

اِن تینوں (حضرت ابراہیم و اسمٰعیل اور جبرئیل علیھم السلام) کا انداز خدا کو اِسقدر پسند آیا کہ اس تکبیر کوقیامت تک آنے والے اپنے بندوں پر واجب قرار دیاہے اور وہ ۹؍ ذوالحجۃ الحرام کی فجرسے ۱۳؍ذوالحجۃ الحرام کی عصر تک ہر فرض نماز کے سلام پھیرنے کے بعد تکبیر تشریق {اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُوَلِلّٰہِ الْحَمْدُ} پڑھنا مشروع ہے اور اس تکبیر کا ایک بار پڑھنا واجب ہے ۔
قربانی جادو، ٹونہ ،آسیب اوردیگرپریشانیوںکاحل
اگر کسی گھرکے افراد جادو، ٹونہ ، اور دیگر مصیبتوں میں مبتلا ہیں اور یہ پریشانیاں ختم نہیں ہورہی ہے تو اس کا علاج کیاجائے ۔ لیکن آج ہے کہ ہمارا مسلمان پریشانیوںکو دور کرنے کیلئے اﷲرب العزت کی بارگاہ میں رجوع ہونے کے بجائے اس زمانے کے نام نہاد عاملوں ، جادوگروں کے پاس چلا جاتا ہے اور ان سے اپنی پریشانیوں کا حل دور کرنے کے لئے کہتا ہے اور وہ جتنی رقم مانگے دیدیتاہے ۔ اس طرح کے عاملوں اور جادوگروں کے پاس جانے سے فائدہ اٹھانے کے بجائے اور زیادہ نقصان اٹھالیتا ہے ۔ اور وہی عامل ،جادوگر پریشان لوگوں کے گھر شیاطین کو بھجواکر اور پریشان کراتا ہے تاکہ وہ پریشان حال آدمی ان جادوگرعاملوں کے پاس بار بار آتا رہے اور اپنا پیسہ ضائع کرتا رہے۔ اگر ہمیں ان جادوگروں اور دیگر پریشان کرنے والوں سے دور رہنا ہوتو لازم ہے کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی صرف اور صرف مولیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے دیں اور فائدہ اٹھائیں۔
قربانی دینے کا اور ایک بڑافائدہ یہ ہے کہ آنے والے سال تک صاحب قربانی کا گھر خیروبرکت سے بھرجاتاہے اور شیطانی بلاؤں سے محفوظ رہتا ہے۔ اوراسی طریقہ سے اس قربانی دینے والے کے اعمال صالحہ میں اضافہ ہوجاتاہے ۔اور آئندہ بھی اس کو اس طرح کے دیگر کارِخیرمیں حصہ لینا کا موقع ملیگا۔
اﷲتعالیٰ تمام صاحب نصاب کی قربانیوں میں اخلاص پیدافرما ، سب کے گھروں کی جادو، ٹونہ، آسیب و دیگر پریشانیوں سے حفاظت فرما اور تمام کے جذبئہ قربانی کو قبول فرما ۔ اٰمین