بڑے بوڑھے کہتے ہیں کہ صبح سویرے اْٹھ کر عبادت اور ورزش کرنا ذہنی صحت اور جسمانی راحت و توانائی کا بہترین ذریعہ ہے۔رات گئے تک اسمارٹ فون کے شغل اور دیگر شبانہ تفریحات نے صبح خیزی کی عادت بالکل ختم کر دی ہے۔
صبح کے وقت ورزش ،سیر اور دوڑیا کھیل صحت کیلئے مفید ہے۔ورزش کے شوقین افراد اپنے شوق کی تکمیل کیلئے شام کے وقت کا انتخاب کرتے ہیں۔بلاشبہ ورزش اس وقت بھی کی جاسکتی ہے ،لیکن مشرقی ممالک کے دانشوروں نے صبح گاہی ورزش پر بہت زور دیا ہے۔یوگا کے ماہرین بھی طلوع آفتاب سے پہلے اْٹھ کر غسل اور تازہ ہوا میں یو گا کی اہمیت اور افادیت پر بہت زور دیتے ہیں۔ایک نئی تحقیق کے مطابق صبح کی ورزش دوسرے وقت کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے ،کیونکہ اس وقت ورزش کرنے سے جسم زیادہ مقدار میں چربی کو ٹھکانے لگاتا ہے۔ہم دن بھر جو نشاستے دار (کاربوہائیڈریٹ)اشیاء،مثلاً روٹی اور چاول وغیرہ کھاتے ہیں، ہمار اجسم رات کے وقت اس غذا سے ملنے والی چکنائیوں یا چربی کو ٹھکانے لگانے کا کام شروع کر دیتا ہے۔چنانچہ صبح کے وقت ورزش کرنے سے جسم کو چربی جلانے کے اس عمل میں بڑی مدد ملتی ہے۔ورزش کرنے سے یہ عمل نہ صرف جاری رہتا ہے، بلکہ زیادہ بہتر طور پر انجام پاتا ہے اور جسم زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ چربی کو ٹھکانے لگا دیتاہے۔ اس کے علاوہ پھیپڑوں کو تازہ آکسیجن ملتی ہے ،جس سے صحت پر اچھے اثرات پڑتے ہیں۔اس کے برخلاف شام کے وقت چونکہ جسم میں نشاستے کی سطح بلند رہتی ہے ،اس لیے وہ ورزش کے دوران جمع شدہ چربی استعمال نہیں کر پاتا۔ ہمیں صبح سویرے بیدار ہو کر فجر کی نماز کے بعد کسی قریبی پارک میں جا کر تیز قدمی کرنے چاہیے۔تازہ ہوا میں گہرے سانس لینے چاہئیں۔پھر غسل کرنے کے بعد ناشتہ کرنا چاہیے۔ہم دن بھر روزمرّہ کے کاموں کی تکمیل کے دوران ہشاش بشاش،چاق چوبند وفعال رہیں گے اور تھکن وسستی ہم سے دْور بھاگیں گی۔