صبر پر بے حساب اجر و ثواب

   

اللہ تعالیٰ نے جہاں پر نیک اعمال کی نیکیاں مقرر فرمائی ہے وہیں اللہ تعالیٰ صبر پر بے حساب اجر و ثواب سے نوازیں گے اور جب دل میں ایمان ہوگا تو صبر کرنا بھی آسان ہوجائے گا۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ لوگوں سے محبت فرماتے ہیں تو ان کو مصیبتوں میں ڈال کر آزماتے ہیں لہذا جو صبر کرتا ہے اس کے لئے صبر کا اجر لکھ دیا جاتا ہے۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن شہید کو لایا جائے گا اور اس کو حساب کتاب کے لئے کھڑا کیا جائے گا اور پھر صدقہ کرنے والے کو اور جو مختلف مصیبتوں تکلیفوں میں رہے ان کو لایا جائے گا اور ان کے لئے کوئی میزان قائم نہیں ہوگی بلکہ ان پر اجر و انعام اتنے برسائے جائیں گے کہ وہ لوگ جو دنیا میں عافیت سے رہے کہیں گے کہ دنیا میں ان کے جسم قینچیوں سے کاٹ دیئے گئے ہوتے اور اس پر وہ صبر کرتے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : مسلمان جب بھی کسی بیماری، فکر و غم سے دوچار ہوتا ہے یا پھر اسے کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہوں کو معاف فرمادیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے مقرب فرشتوں سے فرمائیں گے کہ میرے فلاں بندوں کو سلام کرو اور آج کے دن سلامتی کی خبر دو، تو فرشتے کہیں گے ہم آپ کے مقرب فرشتے ہیں ہم ان کو سلام کیوں کریں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ لوگ دنیا میں صبر کرنے والے تھے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کے امیدوار تھے تو فرشتے مختلف دروازوں سے آکر انھیں سلام کریں گے اور کہیں گے کہ تمہیں سلامتی ہو صبر کرنے کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔