“صحافت اب بھی مشن ہے”

,

   

ہندوستان میں جب سے مودی سرکار برسراقتدار میں آئی ہے نیوز چینل سے وابستہ صحافی برادری چند ایک کو چھوڑ کر بقیہ تمام صحافی حکومت کے غلام بن کر رہ گئے ہیں یا پھر غلامی اختیار کرنے پر مجبور کردیے گئے ہیں اور انہوں نے بھی عافیت اسی میں سمجھی ہے کہ حکومت وقت کے ساتھ ساتھ چلنے اور اس کی سر میں سر ملا کر ہی ترقی کی منزلیں طے کی جاسکتی ہیں۔ حکومت بردار ان صحافیوں کو دنیاوی عیش و آرام تو بہت جلد حاصل ہوگیا اور حکومت کی نظر میں وہ نظر و نیاز حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوگئے لیکن عوام کی نگاہ میں ان حکومت بردار صحافیوں کی کوئی قدر و منزلت نہیں رہ گئی ہے اور ملک کی عوام کی اکثریت انہیں چاپلوس اور حکومت کے تلوے چاٹنے والا گردانتی ہے۔ ان صحافیوں نے صحافت کو مشن کے طور پر اختیار نہیں بلکہ چاپلوسی کے طور پر اختیار کیا اور وہ واقعی حکومت وقت کے چاپلوس بن کر رہ گئے۔*

*دوسری طرف ہمارے ملک میں چند ایک گنے چنے صحافی ہیں جنہیں ہم صحافت کی آبرو کہہ سکتے ہیں اور انہوں نے صحافت کو مشن مشن کے طور پر اختیار کیا ہوا ہے اور ان میں ایک نمایاں نام این ڈی ٹی وی کے سینئر صحافی رویش کمار کا ہے۔ رویش کمار صحیح معنوں میں عوام کی آواز بن کر حکومت کے ایوانوں میں گونجتی ہوئی دیکھائی دیتی ہے اور حکومت نے کئی بار کوششیں کیں کہ یہ آواز خاموش ہوجائے۔ لیکن وہ حکومت کی گیدڑ بھپکیوں کے آگے جھکے نہیں بلکہ حق کی آواز کو ہر حال میں بلند رکھ کر صحافت کی مشعل کو جلائے رکھے ہوئے ہیں۔

دنیائے صحافت کے علمبردار رویش کمار کی یہ جرأت دیکھ رہے تھے کہ کس طرح وہ حکومت کے دباؤ کو بالائے طاق رکھ کر صحافت کے تئیں اپنا فرض منصبی بلا خوف و خطر انجام دے رہے ہیں اور کسی کی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہیں کررہے ہیں۔ اسی لیے ایشیا کا”نوبیل انعام”سمجھے جانے والے”رامن میگسیسے ایوارڈ”2019ء کے انعام کے لئے بطور فاتح ہندوستان کے سب سے زیادہ موثر و مقبول ترین شمار کیے جانے والے ٹی وی صحافیوں میں سے ایک اور این ڈی ٹی وی انڈیا کے سینئر ایگزیکٹو ایڈیٹر رویش کمار کے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ رویش کمار کو صحافت کے ذریعے دبے کچلے کی آواز بننے اور پیشہ کے تئیں پابند عہد اور اعلیٰ معیار کی اخلاقی صحافت کو قائم رکھنے کے لئے دیا گیا ہے اور یہ ایوارڈ انہیں فلپائن کے شہر منالی میں 9/ستمبر کو دیا جائےگا۔

رویش کمار کو”رامن میگسیسے ایوارڈ”کے لئے نامزد کیے جانے پر پرینکا گاندھی، اروند کیجریوال، اشوک گہلوت، محبوبہ مفتی، سدا رمیا، ڈیرک اوبرائن اور راہول گاندھی نے بےپناہ مسرت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مبارک باد دی ہے۔ برسراقتدار جماعت(مودی حکومت) اور اس کی اتحادی پارٹیوں پر اس اعلان کے بعد ان کے سینے پر سانپ لوٹنے لگے ہیں۔ اسی لیے ان میں سے کسی نے بھی انہیں مبارک باد نہیں دی ہے حالانکہ معروف رامن میگسیسے ایوارڈ ہمارے ملک کے ایک صحافی کو صحافت میں ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا گیا ہے۔ ہندوستان کے لئے تو یہ فخر کی بات ہے لیکن سنگھی ذہن رکھنے والوں کو یہ بھی گوارہ نہیں ہے۔

محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی