صحافی ابو عاقلہ قتل: الجزیرہ ٹی وی عدالت انصاف سے رجوع

   

امریکہ کی مخالفت،بین الاقوامی عدالت انصاف کا پراسکیوشن سے متعلق دفتر تحقیقات کر رہا ہے

دبئی: الجزیرہ ٹی وی نے اپنی نمائندہ شیریں ابو عاقلہ کی بہیمانہ شہادت کے واقعے سلسلے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کو درخواست دی ہے۔ تاکہ رواں سال مئی میں مبینہ طور پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ابو عاقلہ شہادت کے ذمہ دار کرداروں کو سامنے لاتے ہوئے کٹہرے میں لایا جا سکے۔تاہم امریکہ نے ایک فلسطینی امریکی صحافی کے قتل کے معاملے کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے جانے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے عدالت انصاف کو اپنے اصل مشن پر ہی توجہ مبذول رکھنی چاہیے۔الجزیرہ کی قانونی ٹیم کے رکن روڈنی ڈکسن کے سی نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس نے بتایا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا پراسکیوشن سے متعلق دفتر تحقیقات کر رہا ہے کہ ابو عاقلہ کا قتل جنگی جرم کے ذمرے میں آتا ہے اور انسانیت کے خلاف اسرائیلی فوج ملوث ہے یا کوئی فلسطینی گروپ ملوث ہے۔امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نیڈ پرائیس نے مقتولہ خاتون صحافی کے قتل کے ملزمان کو بے نقاب کرنے سے متعلق الجزیرہ کی کوشش کے بارے میں سوال پر دو ٹوک انداز میں کہا ‘ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔امریکی ترجمان کے مطاق بین الاقوامی عدالت انصاف کا کام جنگی مظالم کو روکنا اور مظالم کے ذمہ داروں کو سزا دینا ہے، اس لیے اسی اس کام پر توجہ رکھنی چاہیے۔ ترجمان نے اسرائیل پر اس سلسلے میں الزامات کی تحقیقات کرنے پر بھی اعتراض کیا۔دوسری جانب الجزیرہ ٹی وی کے وکیل کے سی کے بقول بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف ضرور اس بات کے سامنے لائے کہ اس بہیمانہ قتل میں کونسے افراد براہ راست ملوث تھے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے بھی تصدیق کی ہے ہے کہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کی طرف سے یہ درخواست موصول ہو ئی ہے۔دریں اثنا ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی فرد یا گروپ ابو عاقلہ کے قتل سے متعلق اگر کوئی معلومات دینا چاہے تو اس کی رازداری کا تحفظ کیا جائے گا۔البتہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ انفرادی طور پر جمع کرائی گئی درخواستوں پر ہم تبصرہ نہیں کرتے۔واضح رہے الجیرہ سے متعلقہ صحافی ابو عاقلہ جنہیں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوج کے ایک چھاپے کے دوران گولی مار کرہلاک کر دیا گیا تھا، اسرائیلی فوج ملوث ہونے سے انکاری ہے۔جبکہ ابو عاقلہ کے اہل خانہ اور فلسطینی حکام یہ پورے یقین کے ساتھ کہہ چکے ہیں کہ یہ اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر ابو عاقلہ پر گولی چلائی اور اسے قتل کیا۔ فلسطینی حکام اور ابو عاقلہ کے اہل خانہ اس اسرائیلی دعوے کو بھی مسترد کرتے ہیں کہ اپنی صحافتی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے دوران ابو عاقلہ جہاں کھڑی تھیں وہاں عسکریت پسند ان کے ارد گرد موجود تھے۔ماہ ستمبر میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیاکہ ابو عاقلہ ہو سکتا ہے کسی فوجی کی غیر ارادی گولی کا نشانہ بنی ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ فلسطینی کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئی ہو۔