صدر امریکہ ٹرمپ کی خلاف مواخذہ

   

صرف عذرِ گناہ ہو نہ سکا
ورنہ سارے گناہ کر بیٹھے
صدر امریکہ ٹرمپکیخلاف مواخذہ
صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی کارروائی کو منظوری دیئے جانے کے بعد کئی سوال اُٹھ رہے ہیں اور بحث و مباحث شروع ہوئے ہیں ۔ امریکہ کے صدر کے خلاف مواخذہ کا مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے ۔ اس سے قبل بھی دو صدور کو اس مرحلہ سے گذرنا پڑا ہے ۔ مواخذہ دو مرحلوں میں مکمل ہونے والا سیاسی عمل ہے ۔ یہ کارروائی کرنے کی پہلی کوشش کہلاتی ہے جس کے ذریعہ امریکی کانگریس ، صدر کو ان کے عہدے سے ہٹا سکتی ہے ۔ صدر ٹرمپ کو ان کے عہدہ سے ہٹانے میں امریکی کانگریس کامیاب ہوگی یا نہیں یہ تو کارروائی کے عمل کے بعد معلوم ہوگا ۔ اس سے قبل ہی صدر کی حیثیت سے ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے مواخذہ پر ردعمل میں صاف کہا کہ جب انہوں نے کوئی غلطی ہی نہیں کی ہے تو مواخذہ سے مجھے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ٹرمپ کے خلاف کانگریس کے دونوں ایوان کی منظوری حاصل ہونا ضروری ہے اگر ایوان نمائندگان میں مواخذہ کے آرٹیکل کو منظور کرانے کے لیے ووٹ دیتے ہیں تو سینٹ اس مواخذہ کی کارروائی پر سماعت کرنے پر مجبور ہوگی ۔
صدر امریکہ کو سینٹ میں ہونے والی رائے دہی میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے تاہم اس بارے میں ایسا ممکن نظر نہیں آتا کیوں کہ صدر ٹرمپ کی پارٹی ری پبلکن کو ایوان میں اکثریت حاصل ہے ۔ مواخذہ کی کارروائی کا سامنا کرنے والے ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کے تیسرے صدر ہیں ۔ اس سے قبل مونیکا لیونسکی کے ساتھ معاشقہ کی پاداش میں بل کلنٹن پر مواخذہ کی کارروائی ہوئی تھی ۔ بل کلنٹن سے قبل امریکہ کے صدر اینڈریو جائسن کو بھی مواخذہ کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ مگر کسی بھی صدر کو مجرم ثابت نہیں کیا جاسکا ۔ سابق دو صدور کی طرح ٹرمپ پر بھی جرم ثابت نہ ہو تو پھر مواخذہ کی یہ تمام دوڑ دھوپ فضول کہلائے گی ۔ ایک اور صدر امریکہ رچرڈ نیکسن نے مواخذہ کا سامنا کرنے سے قبل ہی استعفیٰ دیدیا تھا ۔ موجودہ صدر کے خلاف یہ کارروائی بھی آگے جاکر دم توڑتی ہے تو پھر ٹرمپ کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں مدد ملے گی ۔ سینیٹ میں حکمراں پارٹی ری پبلکن کو اکثریت حاصل ہے ۔ ڈیموکریٹک کے لیے مواخذہ کی کارروائی ایک ناکام جدوجہد کے سوا کچھ نہیں ہوگا ۔ ایوان میں اکثریت کی کمی کی وجہ سے اپوزیشن کچھ نہیں کرسکتی اور صدر کی حیثیت سے ٹرمپ برقرار رہیں گے ۔ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کو ری پبلکن پر برتری حاصل ہے یہاں سے مواخذہ کی کارروائی کو منظوری مل بھی جائے تو آگے جاکر اس کارروائی کا بھی حشر وہی ہوگا جو کہ سابق میں دو صدور کے خلاف ہواتھا یعنی مواخذہ کا عمل دم توڑ دے گا ۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرین کی حکومت کو امریکی صدارتی انتخابات کے دوران مخالف صدارتی امیدوار جوئے بیڈن کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات شروع کرانے کے لیے زور دیا تھا ۔ یوکرین کی ایک گیاس کمپنی میں جویائیڈن اور ان کے فرزند نے کام کیا تھا ۔ صدارتی امیدوار کی حیثیت سے ٹرمپ نے صدر یوکرین کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے اپنی کامیابی کی راہ ہموار کرنے کے لیے تعاون حاصل کیا تھا ۔ یوکرین صدر کے ساتھ فون کال کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد سے امریکی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے ۔ اب امریکہ کے 2020 کے صدارتی انتخابات کے لیے بھی ٹرمپ نے بیرونی ملک سے مداخلت کی درخواست کی ہے تو اسے وائیٹ ہاوز کے اختیارات کے بیجا استعمال کا الزآم سامنے آیا ہے ۔
مواخذہ کی کاروائی پر سینیٹ کیا قدم اٹھائے گا یہ تو آگے چل کر معلوم ہوگا لیکن اب تک جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اس کے مطابق ٹرمپ کے خلاف شواہد ناکافی ہیں ۔ صدر کی حیثیت سے ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ کے سابق صدور کے فیصلوں خاص کر بارک اوباما کی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کی بھی کوشش کی اپنے اگزیکٹیو آرڈرس کے ذریعہ وہ کچھ تنازعات میں بھی گھیرے ہوئے ہیں لیکن ان تمام خرابیوں سے ہٹ کر مواخذہ کا معاملہ ٹرمپ کے سیاسی امکانات پر ضرب پہونچا سکتا ہے ۔۔