صدقہ ، بیماریوں اور بلاؤں کو ٹالتا ہے

   

کوروناوائرس سے محفوظ رہنے احتیاط ضروری
گناہوں سے دوری اختیار کرنا ناگزیر

جلیل ازہر
آج ساری دنیا کی حکومتیں اور عوام کورونا وائرس سے تذبذب کا شکار ہیں ۔ دنیا کے کئی مقامات پر مساجد میں نمازیں ادا نہیں کی جارہی ہیں ۔ موت سارے عالم میں کورونا کی شکل میں رقص کر رہی ہے ۔ ہر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ یہ اللہ کا عذاب ہے ۔ آج سارے عالم میں گناہ انتہا پر ہیں ۔ جبکہ عام آدمی بھی خوف کے عالم میں چکن کا استعمال چھوڑ چکا ہے ۔ آج لوگ بیماری کے خوف سے غذا چھوڑ رہے ہیں لیکن آخرت کے خوف سے گناہ چھوڑنے تیار نہیں ۔ اس نے بیماری دی ہے تو شفا بھی دیگا ۔ کثرت سے عبادت اور نمازوں کی پابندی ضروری ہے بلکہ صدقہ کی طاقت پر بھی توجہ کی جانی چاہئے ۔ اللہ نے زمین پیدا کیا تو وہ ہچکولے کھاتی تھی ۔ پھر اللہ نے پہاڑ پیدا کیا اور اس کو حکم دیا کہ وہ زمین تھامے رکھے ۔ چنانچہ وہ ٹھہرگئی ۔ تب فرشتوں کو پہاڑوں کی مضبوطی پر تعجب ہوا اور کہنے لگے اے اللہ آپ کی مخلوق میں سے پہاڑوں سے بھی کوئی چیز سخت ہے ۔ فرمایا لوہا ۔ اس سے بھی سخت ہے پوچھا لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے کوئی چیز ہے فرمایا آگ ، پوچھا کوئی آگ سے بھی زیادہ سخت ؟ فرمایا پانی ،پوچھا پانی سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز فرمایا ہوا ، پوچھا ہوا سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز ہے ۔ اللہ نے فرمایا ہاں وہ آدمی جو اس طرح صدقہ دے کہ دائیں ہاتھ سے دے تو بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو ۔ یقیناًپانی سے آگ بجھ سکتی ہے ۔ چھتری سے دھوپ رک سکتی ہے لکڑی سے جانور قابو میں آسکتا ہے اسی طرح صدقہ مشکلات کو ختم کردیتا ہے ۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں اپنے دن کا آغاز صدقہ دینے سے شروع کرو ، اس دن تمہاری کوئی دعاء رد نہیں کی جائے گی ۔ صدقہ کے تعلق سے ایک واقعہ جو میرے مطالعہ میں ہے اس کو قلمبند کر رہا ہوں یقیناً قارئین اس واقعہ سے اندازہ کرسکیں گے کہ صدقہ بیماریوں اور بلاؤں کو کیسے ٹالتا ہے ۔ واقع یوں ہے کہ مصر کا ایک بڑا تاجر جس کی عمر کوئی پچاس برس تھی ایک دن سینہ میں شدید تکلیف محسوس ہونے پر قاہرہ کے ایک بڑے دواخانہ میں علاج کیلئے رجوع ہوا تو ڈاکٹروں نے معذرت خواہی کرتے ہوئے اس تاجر کو فوری یوروپ جانے کا مشورہ دیا ۔ تاجر جب یوروپ پہونچا تو وہاں کے ڈاکٹر نے بائی پاس سرجری تو کردی لیکن یہ کہا کہ تم چند دن کے مہمان ہو ۔ وہ تاجر قاہرہ واپس آگیا اور اپنے باقی دن گن گن کا گذارنے لگا ۔ ایک دن وہ ایک دکان سے گوشت خرید رہا تھا اس نے دیکھا کہ ایک عورت قصائی کے پھینکے ہوئے چربی کے ٹکڑوںکو جمع کر رہی تھی ۔ اس شخص نے عورت سے پوچھا کہ یہ کیا کر رہی ہو ۔ عورت نے جواب دیا، صاحب گھر میں بچے گوشت کھانے کیلئے ضد کر رہے تھے میرا شوہر مر چکا ہے اور کمانے کا کوئی بھی ذریعہ نہیں ہے ۔ اس لئے میں نے بچوں کی ضد کی بدولت یہ قدم اٹھایا کیونکہ اس چربی کے ساتھ تھوڑا بہت گوشت آجاتا ہے ۔ جس کو صاف کرکے پکالیتی ہوں ۔ اس تاجر کی آنکھوں میں آنسو آگئے اس نے سونچا کے میری اتنی دولت کا کیا فائدہ ،میں تو چند دن کا مہمان ہوں ۔ میری دولت اس غریب کے کام آجائے تو اس سے اچھا اور کیا اس نے اس وقت کافی سارا گوشت خرید کر دے دیا اور قصائی سے کہا کہ اس عورت کو پہچان لو اور وہ جب بھی آئے اس کو گوشت دے دینا اور پیسہ مجھ سے لے لینا ۔ اس واقعہ کے بعد وہ شخص اپنے روز کے معمولات میں مصروف ہوگیا ۔ کچھ دن سے اس کو دل کی تکلیف کا احساس نہ ہوا تو اس نے دوبارہ یوروپ جاکر اپنا معائنہ کروایا ۔ رپورٹ کے مطابق جسم میں بیماری جڑ سے ختم ہوچکی تھی ۔ ڈاکٹروں نے بڑی حیرانی سے پوچھا کہ آخر ایسا کیا کیا تاجر کو وہ گوشت والی بیوہ یاد آگئی اور اس نے مسکراکر کہا کہ علاج وہاں سے ہوا ہے کہ جس پر تم یقین نہیں رکھتے ۔ بے شک میرے نبی اکرم ﷺ نے کہا تھا کہ صدقہ ہر بلا کو ٹالتا ہے ۔ بڑے بزرگ بھی بار بار کہتے ہیں کے کیوں بیمار ہو کہ شکوہ کرتے ہو ،صدقہ کرکے اپنا حساب برابر کرلیا کرو ،بتایا جاتا ہے کہ مصر میں آج بھی یہ روایت ہے کہ لوگ گھر سے نکلتے ہوئے دروازوں کے بازو حصہ میں ایک تھیلی لٹکی ہوئی ہوتی ہے ۔ جس میں کچھ نہ کچھ پیسے ڈال دیتے ہیں جو صدقہ کے طور پر ایک ماہ بعد مستحقین کو دے دئے جاتے ہیں ۔ آج ساری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے حکومتیں بھی اس بیماری سے نمٹنے اور عوام کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات بھی کر رہی ہیں ۔ احتیاط بھی ضروری ہے ۔ عبادات بھی لازمی ہے ۔ گناہوں سے دوری اختیار کرتے ہوئے اللہ کی طرف گڑگڑائیں تو اللہ یقیناً بیماریوں سے نجات دلائے گا اور سارے عالم میں اس بیماری کا خاتمہ ہوگا ۔ اس کیلئے قرآن کریم کی بھی کثرت سے تلاوت ہو کیونکہ قرآن کہتا ہے:
فرصت اگر ملے تو پڑھنا مجھے ضرور
میں نایاب اُلجھنوں کی مکمل کتاب ہوں