مسلمان اقلیت میں ہونا اصل شکایت نہیں اور نہ ریزویشن کا فقدان اسکا مسئلہ ہے ، بلکہ اصل مسئلہ تو مسلمانوں میں سیاسی شعور کا فقدان ہے، ان باتوں کا اظہار رکن ال انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سید قاسم رسول الیاس نے کیا، انہوں نے مزید کہا کہ۔ مسلمانوں نے جب بھی اس ملک میں حکومت کی تب سے مسلمان اس ملک میں اقلیت میں ہی تھے مگر اس وقت ہمارے پاس ایک سیاسی لائحہ عمل تھا، ہم صرف رونے دھونے سے اور کانگریس اور بی جے پی جیسی نام سکیولر پارٹیوں کے سامنے اپنے مسائل کے لیے جھولی پھیلانے سے کچھ نہیں ہوگا جبکہ ہمکو دینے کیلیے پیدا کیا گیا ہے، جنگ بدر سے لے کر تمام جنگوں کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ ہم ہر وقت اقلیت میں رہ کر اکثریت پر غلبہ پالیا ہے، ہم اپنے مسائل خود حل کریں اور ہم وطن بھائیوں کے مسائل کو انسانیت کی بنا پر اپنے مسائل سمجھے ، 70 س سال سے اس ملک میں مسلمان کنگ میکر کا رول ادا کر رہا ہے مگر بی جے پی نے پچھلے انتخابات میں یہ ثابت کیا کہ ہمیں اقتدار پر انے کےلیے مسلم ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے دلت کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ کہ اس ملک میں سب سے زیادہ نچلا انہیں تصور کیا جاتا ہے مگر انہوں نے اس ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں تین سے چار بار اپنی حکومت قائم کی، یادوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہار میں صرف 14فیصد رہنے کے باوجود بہار میں 4 بار حکومت قائم کی، اور اتر پردیش میں 7 فیصد رہنے کے باوجود 18 فیصد مسلمانوں کے ووٹ کی مدد سے 4 بار اپنی حکومت قائم کی۔ معاش کی کمی بھی مسئلہ نہیں ہماری تاریخ یہ بتاتی ہے کہ مسلمان اپنی حکومت رہنے کے باوجود یہ شکایت تھی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جنگوں کے حالات اسکی واضح مثال ہے۔
جلسہ بھٹکل کی مشہور مسجد تنظیم جمعہ مسجد کے احاطہ میں ہوا، اس جلسہ کا انعقاد ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے کیا، شہ نشین پر مولانا عبد العلیم قاسمی رکن ال انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، نائب قاضی شہر مولانا عبد العظیم اور دوسرے ذمہ داران موجود تھے۔