یہ دنیا کا سب سے بڑا کھلا میوزیم ہے جو اردن کے پتراکے مقابلے میں تراشی ہوئی چٹانوں پر مشتمل ہے
دوبئی۔مقدس شہر المدینہ کے صوبائی علاقے ال ولا کے تاریخی مقام پردنیابھر کی سوپر ماڈلس کا ایک متنازعہ فوٹو شوٹ انجام دیاگیاہے۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ سعودی عربیہ نے امریکی نژاد فیشن میگزین کے عرب ایڈیشن ووگیو عربیہ کے لئے اس بے ہودہ فوٹوشوٹ کی اجازت دی ہے۔
مذکورہ فوٹو شوٹ میں جس کو ”24اوورس ان ال ولا“ کا نام دیاگیاہے‘ مذکورہ نیویارک نژاد لیبل مونات نے کیٹ موس‘ ماریہ کارلا بوسوکون‘ کینڈسی سوانی پول جیسے کے کیٹ والک کا اہتمام کیا‘
جس میں سیاہ اور سفید نیم برہنہ کپڑے پہنائے گئے اور تاریخی مقام اور سعودی عربیہ کی تہذیب کے خلاف والک او رڈانس کرایاگیاہے۔
مذکورہ مہم کو منظم اور شوٹ کی ہدایت کاری لبنانی ڈئزانر علی مرزاہی نے کی ہے
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ نامناسب فوٹو شوٹ کی وجہہ سے تنازعہ اور مسلمانوں کے اندر برہمی کا سبب بنا رہا ہے۔ کئی مسلمان اس بات کو لے کر برہم ہیں کیوں سعودی انتظامیہ نے اس طرح کے شوٹ کی اجازت دی ہے۔
نارتھ ویسٹ مدینہ سے 300کیلومیٹر کے فاصلے پر ال ولا مقام ہے جس کو مدینہ صالح(شہر صالح) بھی کہتے ہیں‘ مملکت کا پہلا سائیڈ ہے جس کو یو این ای ایس سی او نے تسلیم کیاہے۔
یہ دنیا کا سب سے بڑا کھلا میوزیم ہے جو اردن کے پتراکے مقابلے میں تراشی ہوئی چٹانوں پر مشتمل ہے۔قرآن مجیدمیں مذکورہ مقام کے نام ”مدینہ صالح“ پیغمبر صالح علیہ سلام کے نام سے منسوب ہے۔
قرآن مجید میں صالح علہ سلام کے دورمیں ثمود قبیلہ کا واقعہ بیان کیاگیاہے۔ یہاں پر قوم ثمود رہتی تھی جو بت پرستی شکارتھی اورپہاڑوں میں گھر بناکر وہ لوگ رہتے تھے۔
قوم ثمود کی رہنمائی کے لئے اللہ تعالی نے صالح علیہ سلام کو ان کی طرف بھیجا تھا۔
قوم ثمود نے اپنے پیغمبر کے تعلیمات سے انکار کیا اور ان کے دئے گئے انتباہ کو نظر انداز کیا۔ قوم ثمود پر زلزلوں اور بجلیوں کا قہر اللہ تعالی کی طرف سے نازل ہوا تھا