القاعدہ کے سربراہ تھا اوسامہ بن لادن
کابل۔مذکورہ طالبان نے کہاکہ متوفی القاعدہ سربراہ اوسامہ بن لادن کے 11ستمبر2001دہشت گرد حملے میں ملوث ہونے کا ”کوئی ثبوت“ نہیں ہے۔
مذکورہ طالبان‘ جس نے افغانستان میں اپنے دور اقتدار کے دوران متعدد سالوں تک محفوظ قیام اوسامہ بن لادن کوفراہم کیاکہ‘ امریکہ کی جانب سے9/11حملوں میں خطرناک دہشت گرد کی حوالگی کومسترد کرتا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے بموجب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے این بی سی نیوز کو ایک انٹرویو میں جس کو چہارشنبہ کے روز نشر کیاگیا تھا بتایاکہ ”جب اوسامہ بن لادن امریکیوں کے لئے ایک مسئلہ بن گئے تھے‘ وہ افغانستان میں تھے۔ حالانکہ 9/11میں ان کے ملوث ہونے کاکوئی ثبوت نہیں تھا“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”اب ہم اس بات کاوعدہ کرتے ہیں کہ افغان کی زمین کو کسی کے خلاف بھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے“۔
ورلڈ سنٹر اور پینٹگان پر 2001میں پیش ائے حملے جس کی بروکار بن لادن نے لیاتھا‘ کے بعد صدر جارج ڈبلیوبش نے مانگ کی تھی کہ طالبان اسکو حوالے کردے اور دہشت گرد کیمپوں کوتباہ کردے۔
جب طالبان نے انکار کیاتو بش نے افغان شمالی اتحادی میدا ن کے دستوں کے ساتھ ملک کر محاذ آرائی کی او رامریکہ نے فضائی حملوں کو انجام دیا اور اسلامک دور کا ختم کیا۔
اوسامہ بن لادن القاعدہ گروپ کاعالمی سربراہ اور امریکہ میں 2001میں پیش ائے9/11حملوں کا ماسٹرمائنڈ تھا۔
ایبٹا باد میں ایک فوجی کاروائی میں امریکی بحریہ نے 2011میں اس کومارڈالاتھا۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد متعدد فوجی ماہرین نے انتباہ دیاتھا کہ افغانستان دہشت گردوں کی پیدوار کی جگہ بن جائے گا۔