طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی عجلت نہیں : پاکستان

   

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی نیویارک آمد پر میڈیا سے بات چیت

اسلام آباد : پاکستان کا کہنا ہیکہ دنیا کے کسی بھی ملک کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی جلد بازی نہیں ہے۔تاہم عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ افغانستان کو ممکنہ انسانی بحران سے بچانے کے لیے اس کے منجمد اثاثوں کو فوراً بحال کیا جانا چاہئے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے نئے طالبان حکمرانوں کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ اگر وہ عالمی قبولیت اور جنگ سے تباہ حال ملک کی تعمیر نو کے لیے مالی امداد چاہتے ہیں تو انہیں ’’بین الاقوامی رائے عامہ اور اصول و ضوابط کے تئیں زیادہ حساس اور جوابدہ ہونا پڑے گا۔”شاہ محمود قریشی نے، اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچنے پر، پیر کے روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے اس بات کا مشاہدہ کر رہی ہے کہ افغانستان میں حالات کیا رخ اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،’’میں نہیں سمجھتا کہ فی الحال طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی کسی کو جلد بازی ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن اور استحکام قائم ہواور اس کے حصول کے لیے’’ہم افغانوں کو مشورہ دینا چاہیں گے کہ انہیں ایک شمولیتی حکومت قائم کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان رہنماوں کے ابتدائی بیانات اس آئیڈیا کے برخلاف نہیں ہے۔ اس لیے آگے ’’ہم دیکھتے ہیں۔‘‘شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی کہ طالبان اپنے وعدوں کو پورا کریں گے۔وہ لڑکیوں اور خواتین کو اسکول، کالج اور یونیورسٹی جانے کی اجازت دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے ’’مثبت‘‘ اقدامات دیکھ رہے ہیں، جس میں معافی کا اعلان اور اکثریتی پشتونوں کے علاوہ دیگر نسلی گروپوں کو شامل کرنے کی خواہش کا اظہار شامل ہے۔ انہوں نے کہا،’’اس رجحان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔‘‘سماجی کارکنوں اور عینی شاہدین کا تاہم کہنا ہے کہ زمینی حقیقت طالبان کے وعدوں سے یکسر مختلف ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کو کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، حالانکہ طالبان نے اس حوالے سے باضابطہ کوئی اعلان بھی نہیں کیا ہے۔