طالبان قیدیوں کی رہائی،19سالہ جنگی کشیدگی میں دوسری باروقفہ

,

   

’’امن اور جنگ کے راستے کا انتخاب قیادت کے کہنے پر ہی کریں گے‘‘،رہا شدہ قیدیوں کا ریمارک

بگرام۔ 27 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام ) طالبان سے جنگ بندی کے تیسرے اور آخری روز اس میں توسیع کے مطالبے کے ساتھ افغان حکام نے سیکڑوں مزید طالبان قیدیوں کو رہا کردیا۔ رپورٹ کے مطابق کشیدگی میں یہ وقفہ تقریبا 19 سال کی جنگ میں دوسری مرتبہ سامنے آیا ہے جو پورے افغانستان میں عمل میں آیا اور اس کی وجہ سے کشیدگی کی زد میں آنے والوں کو کچھ مہلت ملی ہے۔حکام نے بتایا کہ افغانستان بھر سے تقریباً 900 قیدیوں کو رہا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، ان میں سے تقریباً 600 قیدیوں کا تعلق کابل کے قریب بدنام زمانہ بگرام جیل سے ہے۔افغان حکومت کی طرف سے یہ اقدام طالبان کی تین روزہ جنگ بندی کی پیش کش کے جواب میں 2 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کے معاہدے کا حصہ ہے۔طالبان کے زیر اثر صوبہ قندھار سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ عبد الوصی نے کہا کہ جب وہ 8 سال قبل حراست میں لیے گئے تھے تو وہ ’دین کے لیے لڑنے والے جنگجو‘ تھے۔آزادی حاصل کرنے کے بعد لمبی داڑھی روایتی شلوار قمیز پہنے عبدالوصی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے کہا گیا تھا کہ غیر ملکی فوجیوں کو اپنے ملک سے نکالنے تک جہاد کرو‘۔ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ طالبان معاہدے پر خوش ہیں جس سے تمام غیر ملکی افواج کا آئندہ سال مئی کے مہینے تک انخلا ہوسکے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں-طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ بھی بہت جلد اتنے تناسب کے ساتھ حکومت کے قیدی رہا کریں گے۔دوحہ میں ہونے والے امریکہ-طالبان امن معاہدے کے مطابق بین الافغان مذاکرات سے پہلے ہی افغان حکومت پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ طالبان حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کو رہا کریں گے۔ید کے پہلے دن افغان صدر اشرف غنی نے دو ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا، جس کے بعد منگل کو 900 طالبان قیدی مختلف جیلوں سے رہا ہوئے۔تاہم افغان نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل کا کہنا ہے کہ باقی طالبان قیدیوں کی رہائی طالبان کی جانب سے پرتشدد واقعات میں کمی اور جنگ بندی میں توسیع کی صورت میں ہوگی۔افغان حکومت رہا ہونے والے قیدیوں سے بیانِ حلفی لیتی ہے کہ وہ دوبارہ بندوق نہیں اْٹھائیں گے اور رہا ہونے والے تمام طالبان قیدی اس حلفیہ بیان پر دستخط بھی کرتے ہیں۔تاہم منگل کو بگرام جیل سے رہا ہونے والے بیشتر طالبان قیدیوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رہا ہونے کے بعد بھی وہ امن اور جنگ کے راستے کا انتخاب قیادت کے کہنے پر ہی کریں گے۔

افغانستان سے مکمل فوجی انخلا پر غور: ٹرمپ
واشنگٹن۔ 27 ۔مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کا عندیہ دیدیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کی خواہش کا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 19 سال سے افغانستان میں ہیں، میرے خیال سے اب بہت ہوچکا، اگر ہم چاہیں تو واپس جاسکتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ابھی تک مکمل انخلا کے حوالے سے کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی، ہمارے 8 ہزار سے بھی کم فوجی افغانستان میں تعینات ہیں، ہم طالبان اور افغان صدر سے رابطے میں ہیں۔