افغانستان کے عبوری حکمرانوں نے رشتہ داروں کو بھی چھوڑ دیا‘
کابل:اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ افغانستان میں کئی ہفتے قبل لاپتا ہونے والی 4 خواتین رضاکاروں کو ملک کے عبوری حکمرانوں نے رہا کردیا۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے خواتین کی ریلیوں کو زبردستی منتشر کرکے، ناقدین کو حراست میں لے کر اور غیر منظور شدہ مظاہروں کی کوریج کرنے والے مقامی صحافیوں کو اکثر مار پیٹ کر کے اختلاف رائے کرنے والوں پر کریک ڈاؤن کیا تھا۔تمنا زریابی پریانی، پروانہ ابراہیم خیل، زہرہ محمدی اور مرسل عیار طالبان مخالف ریلی میں شرکت کے بعد لاپتا ہو گئی تھیں لیکن افغانستان کے سخت گیر اسلام پسند حکمرانوں نے انہیں حراست میں لینے کی مسلسل تردید کی تھی۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ‘ان کے ٹھکانے اور حفاظت کے بارے میں طویل عرصے تک غیر یقینی کی صورتحال کے بعد چاروں ‘ لا پتہ’ افغان خواتین کارکنان کے ساتھ ساتھ ان کے لاپتا ہوجانے والے رشتہ داروں کو بھی عبوری حکمرانوں نے رہا کردیا ہے۔پروانہ ابراہیم خیل اور تمنا زریابی پریانی 19 جنوری کو خواتین کے کام اور تعلیم کے حق کے لیے کابل میں نکالی گئی ایک ریلی میں شرکت کے چند روز بعد لاپتا ہوگئی تھیں، جس کے چند ہفتوں بعد زہرہ محمدی اور مرسل عیار بھی غائب ہوگئی تھیں اور ان کے کچھ رشتہ دار بھی لاپتا ہوگئے تھے۔تمنا زریابی پریانی کی لاپتا ہونے سے کچھ دیر قبل کی فوٹیج سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی جس میں وہ پریشان اور دروازے پر طالبان جنگجوں کی موجودگی کا انتباہ دے رہی تھیں۔