متعدد افغان سیاسی قائدین‘ سابق سرکاری ورکرس‘ اورصحافی ملک چھوڑ کر جارہے ہیں کیونکہ طالبان کے ہاتھوں سے انہیں نشانہ بنانے کا خوف ہے۔
کابل۔ طالبان نے امریکہ کوخبردارکیاہے کہ وہ ملک چھوڑ کر جانے کے لئے افغانوں کی حوصلہ افزائی نہ کریں۔
ٹولونیوز کی خبر ہے کہ کابل سے منگل کے روز بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ واشنگٹن کو نہیں چاہئے کہ وہ افغانیوں کو ملک چھوڑ کر جانے کے لئے ترغیب دیں کیونکہ حال ہی میں امریکہ نے کچھ افغانیوں کا انخلاء کرایا ہے۔
طالبان کی زیرقیادت افغانستان میں خطرات سے دوچار افغانیوں اور اپنے شہریو کا امریکہ اور دیگر ممالک نے حال ہی میں انخلاء کرایاہے۔ مذکورہ وائٹ ہاوز نے اپنے ایک ٹوئٹ میں جانکاری دی ہے کہ اگست14کے بعد سے امریکہ نے ایک انداز کے مطابق 58,700کو خالی کرایاہے وہیں اس ملک نے 63,900کو ایک انداز کے مطابق جون کے بعد سے دوبارہ رہائش فراہم کی ہے۔
متعدد افغان سیاسی قائدین‘ سابق سرکاری ورکرس‘ اورصحافی ملک چھوڑ کر جارہے ہیں کیونکہ طالبان کے ہاتھوں سے انہیں نشانہ بنانے کا خوف ہے۔
مجاہد نے یہ بھی کہاکہ مذکورہ طالبان پنج شیر میں پرامن انداز میں مسائل کو حل کرنے پر کام کررہی ہے‘ یہ واحد صوبہ ہے جو اب تک دہشت گرد گروپ کے کنٹرول میں نہیں آیاہے۔
یہ وادی ہندو کش پہاڑوں کے دامن میں شمالی کابل سے 90میل کی دوری پر ہے۔ حکومت کی افواج کے ساتھ کئی مہینوں کی مزاحمت کے بعد بھی اس صوبے پر اپنے کنٹرول میں طالبان ناکام رہی ہے۔
انہوں نے اس بات کا بھی تذکرہ کیاہے کہ گھر گھر تلاشی کا کام نہیں کیاجارہا ہے کہ کیونکہ طالبان نے ایک عام معافی کا پہلے اعلان کردیاہے۔
اگست 15کے روز طالبان نے کابل کے صدراتی محل پر صدر اشرف غنی کے افغانستان چھوڑ کر جانے کے بعد اپنا قبضہ جمالیاتھا۔ بین افغانی قائدین سے بھی طالبان حکومت کی تشکیل کے بعد بات کررہا ہے