طالب علم بدر خان یا امریکی حکومت نے ابھی تک رابطہ نہیں کیا :وزارت خارجہ

,

   

نئی دہلی: فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ مبینہ روابط کے تعلق سے امریکی امیگریشن افسران کی طرف سے ہندوستانی طالب علم بدر خان سوری کو حراست میں لئے جانے کی خبروں کے درمیان وزارت خارجہ نے آج واضح کیا کہ اس معاملے میں امریکی حکومت یا کسی ہندوستانی شہری نے ان سے رابطہ نہیں کیا ہے ۔ میڈیا بریفنگ میں اس معاملے پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہمیں میڈیا رپورٹس کے ذریعے یہ اطلاع ملی ہیکہ اس مخصوص شخص کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ نہ ہی امریکی حکومت اور نہ ہی اس فرد نے ہم سے یا ہندوستانی سفارتخانے سے رابطہ کیا ہے۔ فلسطین کی حمایت میں مظاہروں کا حصہ بننے کی وجہ سے ویزا منسوخ کئے گئے ایک دیگر ہندوستانی طالبہ رنجنی سرینواسن کے بارے میں پوچھے جانے پر ترجمان نے کہا کہ ہم کہتے رہے ہیں کہ جب ویزا اور امیگریشن پالیسی کی بات آتی ہے تو یہ کسی ملک کے خود مختار کاموں کے تحت ہوتا ہے ۔ ہم اپنی جانب سے یہ توقع کرتے ہیں کہ جب غیرملکی شہری ہندوستان کا دورہ کرتے ہیں تو وہ ہمارے قوانین اور ضابطوں پر عمل کریں اور اسی طرح ہماری یہ توقع ہیکہ جب ہندوستانی شہری بیرونی ممالک میں ہوں تو انہیں مقامی قوانین اور ضابطوں پر بھی عمل کرنا چاہیے ۔واضح رہے کہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو بدر خان سوری کو پیر کی شب ورجینیا کے آرلنگٹن کے روسلن علاقہ میں ان کے گھر کے باہر نقاب پوش ایجنٹوں نے گرفتار کیا تھا۔ ان کے وکیل نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے ۔ انہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف ایکس پر ایک پوسٹ لکھا تھا۔