تمام نشستیں مینجمنٹ کوٹہ میں تبدیل کرنے خصوصی حکمت عملی کی تیاری
میڈیکل کالجس کو ڈیمڈ یونیورسٹی کا درجہ پانے کی کوشش۔ 50 فیصد نشستوں کا نقصان ہوگا۔ تحفظات ختم ہونگے
حیدرآباد 15 ستمبر (سیاست نیوز) ریاست کے خانگی میڈیکل کالجس غریبوں کیلئے دستیاب کنوینر کوٹہ کی ایم بی بی ایس نشستوں پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔ ڈیمڈ یونیورسٹی کا درجہ حاصل کرکے حکومت کے کنٹرول کے بغیر اپنے قوانین نافذ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کنوینر کوٹہ نشستوں کو مینجمنٹ کوٹہ میں تبدیل کرکے من مانی فیس وصول کرنے، تحفظات ختم کرنے اور از خود امتحانات منعقد کرکے اپنا قانون بنانے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔ اس منصوبے کو کامیاب بنانے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن سے ڈیمڈ یونیورسٹی کی منظوری حاصل کررہے ہیں۔ اس اقدام سے غریب اور متوسط طبقہ کے ہونہار طلبہ ڈاکٹر بننے کا جو خواب دیکھ رہے ہیں اُنھیں زیادہ نقصان کا اندیشے ہیں۔ حال میں ملاریڈی میڈیکل اور ڈینٹل کالجس کو یو جی سی نے ڈیمڈ یونیورسٹی کا درجہ دیا ہے۔ کالوجی نارائن ہیلت یونیورسٹی ذرائع نے بتایا کہ اپولو، سی ایم آر میڈیکل کالجس نے بھی ڈیمڈ یونیورسٹی کا درجہ حاصل کرنے یو جی سی کو درخواست پیش کی ہے۔ دوسرے میڈیکل کالجس بھی اس کی تقلید پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ وزیر صحت دامودھر راج نرسمہا نے اس کا نوٹ لیا ہے۔ حکومت کی منظوری کے بغیر راست یو جی سی سے منظوریاں لانے پر عہدیداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ ریاست میں جملہ 64 میڈیکل کالجس ہیں، ان میں 29 خانگی اور 35 سرکاری میڈیکل کالجس ہیں۔ خانگی میڈیکل کالجس میں 4700 ایم بی بی ایس اور سرکاری میڈیکل کالجس میں 4090 ایم بی بی ایس نشستیں دستیاب ہیں۔ سرکاری ایم بی بی ایس کی نشستیں بھی کنوینر کوٹہ میں بھرتی کی جاتی ہیں۔ خانگی میڈیکل کالجس میں نصف نشستیں کنوینر کوٹہ کے تحت پُر کی جاتی ہیں جن کی سالانہ فیس 60 ہزار روپئے ہوتی ہے۔ ڈیمڈ یونیورسٹی میں تبدیل میڈیکل کالجس میں کنوینر کوٹہ کی نشستیں مینجمنٹ کوٹہ میں تبدیل ہوجائیں گی۔ تمام نشستیں کالجس انتظامیہ کے حوالے ہوجائیں گی۔ ملاریڈی میڈیکل کالجس میں 400 ایم بی بی ایس نشستیں ہیں جن میں 200 نشستیں کنوینر کوٹہ میں ہوتی ہیں تاہم اس کو ڈیمڈ یونیورسٹی کا درجہ ملنے کے بعد تمام نشستیں مینجمنٹ کوٹہ میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ ڈیمڈ یونیورسٹی سے کالجس میں لوکل کوٹہ نہیں رہے گا۔ ملک کی کسی بھی ریاست کے طلبہ داخلہ لے سکتے ہیں ۔ یہی نہیں ایس سی، ایس ٹی، بی سی، ای ڈبلیو ایس تحفظات نہیں رہیں گے۔ فیس کا تعین کرنے کا اختیار کالج انتظامیہ کو رہے گا۔ امتحانات کا انعقاد پرچوں کی جانچ مارکس دینا بھی انتظامیہ کے اختیارات میں رہے گا۔ 2