نئی دہلی: طلاق ثلاثہ کے خلاف بنائے جانے گئے قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے او رمطالبہ کیا ہے کہ اس کو فوری ختم کیا جائے۔بورڈ نے اپنی 41 صفحات پر مشتمل پٹیشن میں پورے حوالے کے ساتھ سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے قانون کو غیر آئینی قرار دیا جائے کیونکہ یہ آئین ہند کی دفعات14,15,19,20,25اور26 کے خلاف ہے۔ اس کے ساتھ ہی بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ پس منظر میں جو بھی مناسب ہو اس پر نیا حکم جاری کیا جائے۔ یہ پٹیشن مسلم پرسنل لاء بورڈ مجلس عاملہ کے رکن فاروقی کی جانب سے داخل کی گئی ہے او را س کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ 12اکتوبر کو لکھنو میں مسلم پرسنل لاء بورڈ مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں طلاق ثلاثہ پر بھی بات چیت کی گئی اور سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی تجویز منظور کی گئی۔ اس سے قبل بھی مسلم پرسنل لاء بورڈ نے تین طلاق کے خلاف مقدمہ لڑا تھا او رملک گیر سطح پر مہم بھی چلائی تھی لیکن سپریم کورٹ میں بورڈ کو شکست ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے طلاق ثلاثہ قانون کے خلاف پٹیشن داخل کیا گیا تھاجس میں حکومت کی جانب سے بنائے گئے قانون کو غیر آئینی قرار دیاگیا۔ یہ مقدمہ بھی سپریم کورٹ میں زیر دوراں ہے۔