طلاق ثلاثہ

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ کو جھگڑے کے بعد بحالت غصہ تین بار ’’میں تم کو طلاق دیا‘‘، ’’میں تم کو طلاق دیا‘‘ ، ’’میں تم کو طلاق دیا‘‘ کہا اس وقت ہندہ کے علاوہ کچھ اور لوگ بھی موجود تھے۔ اس کے بعد سے زید ہندہ علحدہ ہیں۔
ایسی صورت میں شرعا دونوں میں زوجیت کا تعلق باقی ہے یا کیا ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں زید نے جس وقت تین طلاق دیا اسی وقت ہندہ پر تین طلاقیں واقع ہوگئیںاور زوجیت کا تعلق بالکل منقطع ہوچکا، اب بغیر حلالہ ان کا آپس میں جدید عقد بھی نہیں ہوسکتا یعنی ہندہ بعد ختم عدت کسی دوسرے شخص سے عقد صحیح کرلے اور وہ شخص بعد صحبت و دخول مرجائے یا طلاق دیدے اور اس کی بھی عدت ختم ہوجائے تو شوہر اول (زید) سے نکاح کرسکتی ہے ورنہ نہیں۔وزوال حل المناکحۃ متی تم ثلاثا کذا فی محیط السرخسی۔ عالمگیری جلد اول ص ۳۴۸ اور ہدایہ کے کتاب الطلاق فصل فیما تحل بہ المطلقہ میں ہے وان کا الطلاق ثلاثا فی الحرۃ وثنتین فی الأمۃ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحاً صحیحاً ویدخل بھا ثم یطلقھا أو یموت عنہا۔ فقط وﷲ تعالیٰ اعلم