حکومت اور بلدی نظم و نسق سے ہائی کورٹ کی وضاحت طلبی
حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے عادل آباد میں منورکاپو طلباء کیلئے ہاسٹل کی تعمیر کیلئے الاٹ کردہ اراضی پر کمرشیل کامپلکس کی تعمیر پر ریاستی حکومت اور بلدی نظم و نسق کے عہدیداروں کی خاموشی پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے اس سلسلہ میں کارروائی رپورٹ طلب کی ہے تاکہ مقصد کے برخلاف تعمیرات کو روکا جاسکے۔ منورکاپو سنگھم عادل آباد کو طلباء کے ہاسٹل کیلئے حکومت نے اراضی الاٹ کی تھی۔ مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس بی وجے سین ریڈی نے حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھائے اور کہا کہ قواعد کی خلاف ورزی پر خاموشی معنیٰ خیز ہے۔ منورکاپو سنگھم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں کامپلکس کی تعمیر کیلئے میونسپل حکام سے اجازت حاصل ہوئی ہے۔ عدالت نے اس مسئلہ پر کمشنر میونسپل کارپوریشن کی خاموشی پر سوال اٹھائے۔ عدالت نے کہا کہ کمشنر نے کیا کارروائی کی ہے کیونکہ غیر قانونی تعمیرات انجام دی گئی ہیں۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو تادیبی کارروائی کیلئے دو ہفتوں کی مہلت دی ہے۔ ریاستی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میونسپل کمشنر کا تبادلہ کیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ سنگھم کو نوٹس جاری کی گئی ہے۔ عدالت نے جاننا چاہا کہ اجازت نامہ کی منظوری کے وقت میونسپل کمشنر کون تھے۔ حکومت اور محکمہ بلدی نظم و نسق سے اس بارے میں جواب طلب کیا گیا ہے۔ سرکاری وکیل نے کلکٹر کے تبادلے کا ذکر کیا لیکن ڈیویژن بنچ استدلال سے متفق نہیں تھا ۔