طلبہ کی خودکشیوں پر سپریم کورٹ کا نوٹس، تعلیمی اداروں میں کونسلنگ اور ذہنی صحت کیلئے 15 نکاتی ہدایات جاری

   

نئی دہلی ۔ 26 ۔ جولائی : ( ایجنسیز ) ۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے طلبہ کی بڑھتی ہوئی خودکشیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں، کوچنگ سینٹروں اور ہاسٹلز کیلئے 15 نکاتی رہنما اصول جاری کیے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ہر اُس ادارے میں جہاں سو یا اس سے زیادہ طلبہ زیر تعلیم ہیں، وہاں ایک مستند ماہر نفسیات، کونسلر یا سماجی کارکن کا ہونا لازمی ہے تاکہ طلبہ کو وقتاً فوقتاً کونسلنگ مہیا کی جا سکے۔ عدالت نے کہا کہ یہ رہنما اصول نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، کوچنگ سینٹرز اور رہائشی تعلیمی اداروں پر بھی لاگو ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے تمام ریاستی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ان ہدایات پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ مرکز کو 90 دن کے اندر اس پر عمل درآمد کی رپورٹ داخل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ یہ احکامات اُس وقت جاری کیے گئے جب سپریم کورٹ نے وشاکھاپٹنم میں نیٹ کوچنگ کیلئے آئی ہوئی بنگال کی ایک طالبہ کی مشکوک موت کے مقدمے میں سی بی آئی تحقیقات کا حکم سنایا۔یہ افسوسناک واقعہ 14 جولائی 2023 کو پیش آیا جب ایک 17 سالہ طالبہ وشاکھاپٹنم کے ایک کوچنگ سینٹر کے ہاسٹل کی تیسری منزل سے گر کر شدید زخمی ہو گئی۔ بعد ازاں وہ اسپتال میں دم توڑ گئی۔ اس واقعے کی ابتدائی تفتیش وشاکھاپٹنم پولیس نے کی، لیکن والد کی درخواست پر سپریم کورٹ نے معاملے کو سی بی آئی کے سپرد کر دیا۔طالبہ کے والد نے کولکتہ میں بھی مقدمہ درج کرایا تھا، جس کے نتیجے میں آندھرا پردیش اور مغربی بنگال دونوں ریاستوں میں الگ الگ ایف آئی آر درج ہوئیں۔