انہوں نے کہاکہ پور بندر‘ راج کوٹ‘ موربی‘ جونا گڑھ اور ساورشٹرا کے کچھ اضلاع اور شمالی گجرا ت علاقے میں جمرات کے روز بھاری بارش متوقع ہے۔
احمد آباد۔ طاقتور طوفان ’بیپار جوئے‘ گجرات کے ساحل سے ٹکرایا ہے‘ اتھارٹیز نے بڑ ے پیمانے کے اپریشنوں میں دور دراز کے مقامات سے50000لوگوں کو نکالا ہے اور ریاست میں آفات سماوی سے نمٹنے ’راحت اور بچاؤ کے اقدامات کے لئے جوانوں کو تعینات کردیا ہے‘ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ محض دوسالوں میں یہ دوسرے طوفان پر ٹکراؤ ہے۔جمعرات کی شام طوفان کے ساتھ ضلع کچ کے جاکھاؤ بندرہ گاہ کے قریب میں متوقع متوقع لینڈ فال کے ساتھ گجرات کے ساحل پر ساوراشٹرا کچھ علاقے کے کچھ حصوں میں تیزہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی ہے۔
گجرات کے چیف منسٹر بھوپیندر پٹیل نے سینئر عہدیداروں کے ساتھ حالات کاجائزہ لیا‘ وہیں مرکزی سطح پر مرکزی وزیر مانسکھ مانڈیا اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بالترتیب طوفان سے نمٹنے کے لئے تیاریوں پر مشتمل جائزہ اجلاس لیاہے۔
نو تعلقہ دیو بھومی دوارکا‘ جام نگر‘ جونا گڑھ‘ پوربندر اور راج کوٹ اضلاعوں میں چہارشنبہ کی صبح سے 24گھنٹوں کی تکمیل تک50ایم ایم بار ش ہوئی ہے۔
ائی ایم ڈی نے کہاکہ مذکورہ طوفان چہارشنبہ کے روز اپنا راستہ بدل رہا ہے اور شمال مغربی کی جانب کچ او رساوراشٹرا کی طرف بڑھ رہا ہے مگر اب بھی لینڈ فال اور 125-135کیلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طوفانی ہوائیں چل رہی ہیں اور جمعرات کی شام تک اس کی رفتار145کیلو میٹر فی گھنٹہ ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔
ساحل سے 10کیلومیٹر کے اندر گاؤں میں رہنے والے لوگوں کو نکالانے کی بڑی پیمانے پر گجرات حکومت مہم چلارہی ہے‘ جس میں خصوصی توجہہ کچھ پر ہے جو طوفان کی وجہہ سب سے زیادہ متاثرہوا ہے اور انہیں عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیاجارہا ہے۔
اہلکاروں نے بتایا تھا کہ لوگوں کو نکالنے کاکام کیا جارہے اور چہارشنبہ کی شام تک اس کے مکمل ہوجانے کی توقع ہے۔
ریاست کے ریلیف کمشنر الوک کمار پانڈے نے کہاکہ ”فی الحال کچھ سے طوفان تقریبا290کیلو میٹر کے قریب ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر ہم نے پہلے ہی 50000لوگوں ساحلی علاقوں سے نکال کر عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کردیا ہے۔
اب بھی یہ کام جاری ہے اور شام تک 5000باقی لوگوں کو بھی محفوظ مقامات پرمنتقل کردیاجائے گا“۔ چیف منسٹر پٹیل نے سینئر عہدیداروں‘ ریاست کے چیف سکریٹری اور سینئر عہدیداروں کے ساتھ اسٹیٹ ایمرجنسی اپریشن سنٹر(ایس ای او سی) میں ملاقات کی اور تیاریوں کا جائزہ لیاہے