طوفان ’ملٹن‘ امریکی ریاست فلوریڈا سے ٹکرا گیا‘لاکھوں افراد بے گھر

,

   

بھاری تعداد میں عوام بجلی سے محروم‘ بڑی تباہی‘ کئی اموات کا اندیشہ‘ حکومت بے بس

فلوریڈا (امریکہ ):سمندری طوفان ملٹن چہارشنبہ کو امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحل پر خلیج میں واقع ٹیمپا بے سے ٹکرا گیا ہے۔ حکام نے ابتدائی طور پر اس کو تیسرے درجہ کا طوفان قرار دیا ہے۔ فلوریڈا کے ساحلی علاقوں میں انتہائی تیز ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ تیز بارش کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ریاست فلوریڈا کے ساحلی علاقے سیستاکے سے جس وقت طوفان ٹکرایا تو وہاں 200 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی زیادہ تیز ہوائیں چل رہی تھیں۔ حکام کے مطابق ریاست بھر میں لگ بھگ 15 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہو چکے ہیں۔ طوفانی بگولوں سے بعض علاقوں میں شہریوں کی اموات کی بھی اطلاعات ہیں۔ تاہم ابھی سرکاری طور پر اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی۔فلوریڈا کے علاقے ٹیمپا بے سے گزشتہ ایک صدی میں براہِ راست کوئی بھی طوفان نہیں ٹکرایا تھا۔ لیکن اب طوفان ملٹن اس علاقے میں تباہی کا سبب بن رہا ہے۔ طوفان سے ٹیمپا بے کے گنجان آباد علاقے سینٹ بیٹرزبرگ، سراسوتا اور میئرز سمیت دیگر آبادیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ٹیمپا بے میں لگ بھگ 33 لاکھ کے قریب شہری آباد ہیں جنہیں حکام کی جانب سے انخلا کی ہدایت کی گئی تھی۔طوفان کے فلوریڈا سے مکمل طور پر ٹکرانے سے قبل ہی لگ بھگ ڈیڑھ سو گھروں کے تباہ ہونے کی رپورٹس سامنے آ چکی ہیں۔یاد رہے کہ ملٹن طوفان سے محض دو ہفتے قبل فلوریڈا میں ہیلین طوفان ٹکرایا تھا جس کی وجہ سے 230 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔حکام نے فلوریڈا کے 11 علاقوں سے انخلا کے احکامات جاری کئے ۔ ان 11 کاؤنٹیز کی آبادی لگ بھگ 60 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔حکام کے مطابق اگر کوئی علاقہ نہیں چھوڑتا، تو اپنی سلامتی کا خود ذمہ دار ہوگا کیوں کہ شدید طوفان کے دوران ریسکیو ورکرز اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر امدادی کارروائیاں نہیں کر پائیں گے۔ مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طوفان ملٹن کی شدت جمعرات کو بھی برقرار رہے گی اور یہ ریاست فلوریڈا میں آگے بڑھتا چلا جائے گا۔فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس نے بھی منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ملٹن ایک تباہ کن طوفان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان کے بعد امدادی سرگرمیوں کیلئے نیشنل گارڈ کے آٹھ ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔گورنر کے مطابق طوفان سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے شہریوں کیلئے پناہ گاہیں بنائی جا چکی ہیں۔