سید فریداﷲ حسینی خدانمائی
حضرت سید اسمعیل ذبیح اللہ شاہ خدانمائی افتخاری قدس سرہ سلسلہ خدانمائیہ قادریہ کے ایک جلیل القدر بزرگ گذرے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب ۲۵واسطوں سے غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی ؒسے ملتا ہے۔ آپ کے والد محترم حضرت سید رحمت اللہ حسینی خدانمائی ؒ اپنے وقت کے عظیم علمی و روحانی بزرگ تھے ۔ آپ کو بچپن میں اپنے والد گرامی سے صحبت کا شرف حاصل ہوا ۔ اُن کے انتقال کے بعد والدہ ماجدہ اور آپ کے دادا بزرگوار نے آپ کی ظاہری و باطنی تربیت فرمائی ۔ آپ نے علوم ظاہری و باطنی کے حصول کے بعد تقریباً ۲۰سال تک سخت مشقتیں اور ریاضتیں کیں ۔ حضرت ذبیح اﷲ شاہؒ نے شریعت کا علم بانی جامعہ نظامیہ حضرت انواراللہ فاروقیؒ سے حاصل کیا لہذا آپ مدرسہ نظامیہ موجودہ جامعہ نظامیہ کے اولین طالب علموں میں سے تھے ۔ آپ دن میں درس نظامی کا علم حاصل کرتے اور راتوں کو بعد نماز تہجد بانی جامعہ حضرت انواراﷲ فاروقی ؒ درس فتوح الغیب و درس تصوف و سلوک میں شریک رہتے تھے ۔ آپ نے ظاہری علوم کی تکمیل کے بعد حضرت سید افتخار علی شاہ وطن قدس سرہ سے اکتساب فیض کیا۔طریقت میں آپ نے قادریہ سلسلہ میں اپنے جد اعلیٰ اور چشتیہ سلسلہ میں شیخ الاسلام افتخار علی شاہ وطنؒ سے بیعت ہوئے ۔ حضرت وطن رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے مرید صادق ذبیح اللہ شاہ سے خاص محبت تھی وہ آپ پر نہایت شفقت فرماتے اور محبت سے ’مولیٰ‘ کہہ کر مخاطب ہوتے ۔ آپ نے مدرسہ صوفیاء کا قیام عمل میں لایا ۔ آپ کی ذات مبارکہ سے کثیرمخلوق خدا فیضیاب ہوئی ۔ حضرت ذبیح اللہ شاہ شاہ ؒ کے دور میں اس نہج پر بے شمار خانقاہوں میں آپ کے خلفاء نے تعلیم و تربیت کا کام کیا۔ مدرسہ صوفیاء سے بے شمار علماء اور صوفیاء نے اپنی علمی پیاس بجھائی ۔ آپ کی غذا مختصر رہتی ، ذکر اﷲ کی تربیت دیتے ہوئے آپ فرماتے کہ ذاکر ہمیشہ یہ دھیان رکھے کہ اﷲ دیکھ رہا ہے ، اﷲ سن رہا ہے اور اﷲ اپنی ذات سے احاطہ کئے ہوئے ہے ۔ آپ نے سالکان راہِ طریقت کیلئے ایک نظام العمل ترتیب دیا جس میں اوراد و وظائف کی تعلیم فرمائی ۔ آپ کی تصنیف ’’ آئین حزب اﷲ ‘‘ دراصل آئینہ شریعت و طریقت ہے جس میں آپ نے سالکان راہِ طریقت کے لئے سلوک کے طریقے کو آسانی سے ترتیب دیا ۔ آپ کا وصال ۲۳ ؍ رجب المرجب ۱۳۹۰ہجری کو دودھ باؤلی میں بروز جمعہ ہوا ۔ آپ نے تقریباً ۱۲۰ سال عمر پائی ۔ آپ کا مزارپرانور بارگاہ چشتی چمن منگل ہاٹ شیخ الاسلام حضرت سید محمد افتخار علی شاہ وطنؒ کے پائین جنوبی جانب مرجع خلائق ہے ۔