عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کو نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہوگا

   

مکمل لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کا مشورہ ، مائک ریان ڈبلیو ایچ او کا انٹرویو
حیدرآباد۔23مارچ(سیاست نیوز) شہری اور حکومتیں ، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مکمل بند کی سفارشات پر سنجیدگی سے عمل نہیں کرتے اوران سفارشات کو نظر انداز کرنے کی پالیسی اختیار کرتے ہیں تو ایسی صورت میں انہیں مستقبل میں سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ نے بتایا کہ دنیا بھر میں کئی ممالک اور شہری لاک ڈاؤن کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں جبکہ موجودہ کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ وائرس لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی حملہ آورہونے کی قوت رکھتا ہے اسی لئے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس بات کی خواہش کی جا رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کی اہمیت کوسمجھیںاور گھر میں مقید رہنے میں اپنی عافیت کو محسوس کریں اگر ایسا نہیں کیا جاتاہے اور لوگ باہر گھومتے رہتے ہیں تو کسی میں بھی یہ وائرس منتقل ہوکر اپنا گھر بنا سکتا ہے اور جب دوبارہ اسے ہجوم نظر آئیں تو وہ پھر سے سرگرم ہوسکتا ہے اسی لئے وائرس کو مکمل ختم کرنے کی جو حکمت عملی عالمی ادارہ صحت نے تیار کی ہے اس حکمت عملی اور تجاویز پر مکمل عمل ناگزیر ہے۔مسٹرمائک ریان جو کہ ہنگامی حالات کے ماہر ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے ساتھ خدمات انجام دیتے ہیں نے بی بی سی سے بات چیت کے دوران بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے دنیا بھر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعداحکامات جاری کئے گئے ہیں اوران احکامات کی اجرائی کا مقصد وبائی مرض کو تیزی سے پھیلنے سے روکنا ہے ۔انہوںنے بتایاکہ عالمی ادارہ صحت نے اپنے رہنمایانہ خطوط اور سفارشات کے ذریعہ تمام ممالک کوچوکسی اختیار کرنے کی ہدایت دے دی ہے اور ان ہدایات میں مکمل لاک ڈاؤن کی سفارش بھی کی جا چکی ہے۔مائک نے کہا کہ اگر شہریوں کی جانب سے لاک ڈاؤن کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ہے اور اسے تفریح کے طور پر اختیار کیا جاتا ہے تو اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اور یہ بیماری جو کہ وبائی ثابت ہوچکی ہے دنیا میںکبھی ختم نہیں ہوپائے گی اسی لئے اس کے خاتمہ تک جدوجہد کرنا لازمی ہے۔مائک ریان نے دنیا بھر کی حکومتوں اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلہ کی سنگینی کو محسوس کریں اور عوام میں شعور اجاگر کریں کیونکہ اگر ایسا نہیں کیاجاتا ہے تودنیا کے کئی ممالک میں یہ وباء ختم ہونے کے بعد دوبارہ حملہ آورہوسکتی ہے اسی لئے اس مسئلہ کی سنگین نوعیت کو سمجھتے ہوئے اقدامات کرنے چاہئے اور حکومت اور علامی ادارہ صحت کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل آوری کی جانی چاہئے ۔