ثابت قدم رہا وہ ہمیشہ اسی طرح
طوفان کتنے آئے سمندر کے سامنے
عام آدمی کی جیت
ہندوستان کے سیکولر کردار کو داغدارکرنے کی کوشش کرنے والوں کو سیکولر عوام نے مسترد کردیا۔دارالحکومت دہلی میں بی جے پی کی شرمناک شکست کی اصل وجہ اس نے اقتدار کے لئے ایک جھوٹ کے بعد سو جھوٹ بولنے شروع کردیئے تھے۔ اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی نے عوام کی خدمت کرکے عوام سے انعام حاصل کرلیا ہے۔ اروند کجریوال مسلسل تیسری مرتبہ دہلی کے چیف منسٹر ہوں گے۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں 70 رکنی ایوان کے اندر عام آدمی پارٹی کو 63 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے اگرچیکہ یہ تعداد سابق سے کم ہے لیکن اس انتخابات میں بی جے پی کے اہم قائدین نے جس فرقہ وارانہ خطوط پر ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کے تحت انتخابی مہم چلائی تھی اس پر اندیشہ بڑھ گیا تھا کہ عام آدمی پارٹی کا ووٹ کاٹ دیا جائے گا۔ لیکن عوام کی اکثریت نے عام آدمی پارٹی کو اس کی ایمانداری، دیانتداری اور کام کرکے دکھانے کی صلاحیتوں کا انعام دینے کیلئے ووٹ دیا۔ عام آدمی پارٹی کو 2015 کے مقابل کم نشستیں ملی ہیں اور اسے 7حلقوں پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔ بی جے پی نے 8 فبروری کے انتخابات کیلئے نفرت انگیز انتخابی مہم چلائی تھی۔ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ کے احتجاج کو اپنی انتخابی مہم کا اہم موضوع بنانے کے باوجود بی جے پی کو کامیابی نہیں ملی۔ بی جے پی نے دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے اپنے چیف منسٹر امیدوار کا بھی اعلان نہیں کیا تھا۔ چیف منسٹر اروند کجریوال نے بی جے پی کو اس اہم بات سے للکارا تھا کہ بی جے پی کے پاس ہمت ہے تو وہ اپنے چیف منسٹر امیدوار کا اعلان کرے ۔ بی جے پی بحیثیت قومی پارٹی مرکز میں اقتدار پر ضرور ہے لیکن اس کے پاس قائدین کی کمی ہے، عوام کے سامنے پیش کرنے کیلئے ایسے سمجھدار قائدین نہیں کہ انہیں اہم عہدہ کے لئے امیدوار نامزد کرے۔ اروند کجریوال نے انتخابی مہم میں بی جے پی سے یہی سوال کیا تھا کہ بی جے پی کو اپنے چیف منسٹر امیدوار کا اعلان کرنا ہوگا لیکن بی جے پی نے آخر تک بھی چیف منسٹر امیدوار کے بغیر انتخاب لڑا، جس کے نتائج سامنے آچکے ہیں۔ بی جے کے پاس قابل اور تجربہ کار لیڈروں کی کمی ہے، پارٹی میں صرف ہندو مسلم، پاکستان کے نام پر ووٹ مانگنے عوام کو منقسم کرنے کی بات کرنے والے امیدواروں کی ٹولی ہے۔ بی جے پی کے قائدین میں سیاسی صلاحیت موجود ہے تو انہیں دہلی انتخابات کے نتائج سے سبق حاصل کرنا ہوگا۔ عوام نے جس پارٹی کو سبق سکھایا ہے وہ سبق یاد کرنے کے بھی قابل نہیں رہے گی۔ ہندوستانی جمہوریت کی دھجیاں اُڑانے کی حماقت کرنے والی بی جے پی کو کجریوال کے باشعور رائے دہندوں نے مسترد کردیا ہے۔ ہندوستانی جمہوریت کے بڑے پردے پر عام آدمی کی نئی جیت اُبھری ہے۔ حالیہ انتخابی مہم کے علاوہ بی جے پی کے قائدین خاصکر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے شاہین باغ کو نشانہ بنایا تھا۔ بی جے پی کے قائدین نے شاہین باغ کے احتجاجیوں کو دہشت گرد اور اس کی تائید کرنے والی پارٹی عام آدمی پارٹی کو بھی دہشت گرد بتایا تھا۔ بی جے پی قائدین کے اشتعال انگیز بیانات کو سارا ملک پڑھ رہا اور دیکھ رہا تھا۔ قوم پرستی کا لبادہ پہن کر بی جے پی نے ملک کے تکڑے تکڑے کرنے کا نیا طریقہ اختیار کیا ہے لیکن عوام کی اکثریت اس نظریہ کو مسترد کررہی ہے۔ ہندوستانی جمہوریت کی 70 سال تاریخ کو دھکہ پہنچانے کا سارا بندوبست کرتے ہوئے بی جے پی نے 70 رکنی اسمبلی کے لئے اپنے 250 ارکان پارلیمنٹ کو انتخابی مہم میں مصروف کردیا تھا۔ وزیرداخلہ امیت شاہ نے بھی اس انتخابی مہم پر اپنی ساری توانائی لگائی تھی مگر عوام کا فیصلہ ہی مقدم ہوتا ہے۔ عوام نے ایک فرقہ پرست نظریہ کو ٹھکراکر عام آدمی پارٹی کے حق میں ووٹ دیا۔ ہندوستان میں معیشت تباہ ہے، روپیہ جھکولے کھارہا ہے، مہنگائی آسمان کو چھورہی ہے، بیروزگاری نے نوجوانوں کو مایوس کردیا ہے۔ عوام کو قوت گویائی سے محروم کرکے مقدر کا سکندر بننے اورقوت حاصل کرکے ملک کی اقلیتوں کو کچل دینے کا خواب دیکھنے والوں کو باشعور عوام نے جمہوریت و سیکولر دشمن طاقتوں کو سزا دی ہے۔