عام حالات میں ڈی این اے ٹسٹ کروانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا

,

   

بغیر اجازت تحقیقات کا حکم دینا کسی شخص کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی: سپریم کورٹ

نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عام حالات میں کسی شخص کو ڈی این اے ٹیسٹ کروانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس آر سبھاش ریڈی اور ہریشکیش رائے کی بنچ نے آبائی جائیداد کے حق ملکیت سے متعلق تنازعہ میں ڈی این اے ٹیسٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر جمعہ کو اپنے فیصلے میں جمعہ کے روز یہ تبصرہ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے ہماچل پردیش ہائی کورٹ کی جانب سے متعلقہ فریق کے ایک شخص کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ متبادل شواہد کی بنیاد پر ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دینا اس شخص کی ذاتی آزادی اور رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے ۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دینے سے پہلے عدالتوں کو دیکھنا چاہیے کہ وہ ٹیسٹ متعلقہ معاملے میں بطور ثبوت کس قدر اہم ہے ۔ ڈی این اے ٹیسٹنگ کا حکم صرف مخصوص حالات میں دیا جا سکتا ہے ۔ یہ متعلقہ شخص کی رضامندی سے کیا جا سکتا ہے جیسے کہ کسی شخص کی شناخت جاننا ، خاندانی تعلقات کا پتہ لگانا اور صحت کی ضروری معلومات حاصل کرنا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ متعلقہ شخص کی رضامندی کے برعکس نہیں کیا جا سکتا۔ بغیر اجازت کے انکوائری کا حکم دینا نہ صرف اس شخص کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ متعلقہ فریق پر بوجھ بھی ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں ‘کے ایس پٹا سوامی بمقابلہ یونین آف انڈیا’ نو ججوں کے متفقہ فیصلے کا حوالہ دیا ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے عام حالات میں مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ آئین میں اسے تحفظ دیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے ہماچل پردیش کے ککالکا کے ایڈیشنل سول جج (سینئر ڈویژن) کے 2017 کے فیصلے کو بحال کرنے کا بھی حکم دیا ہے ، جس میں ڈی این اے ٹیسٹ کے مطالبے کو خارج کردیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ ہماچل پردیش کی کالکا ڈسٹرکٹ کورٹ میں 2013 سے دائر کیا گیا تھا ، جس میں اشوک کمار نامی ایک شخص نے ترلوک چندر گپتا(متوفی) اور سونا دیوی کا بیٹا ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی رہائشی آبائی جائیداد کی ملکیت کا دعویٰ کیا تھا۔ سماعت کے دوران ، متوفی جوڑے کی تین بیٹیوں نے کہا کہ اشوک (متوفی گپتا جوڑے ) کا کوئی بیٹا نہیں تھا۔ تینوں بیٹیوں نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ سچ معلوم کرنے کے لیے اشوک کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے ، جسے ٹرائل کورٹ نے مسترد کردیا۔ گپتا کی بیٹیوں نے بتایا کہ ان کا اشوک کے ساتھ کوئی خون کا رشتہ نہیں تھا۔ ٹرائل کورٹ نے زمین کے کاغذات میں اشوک کا نام پایا۔ اشوک کے دیگر سرٹیفکیٹس میں ترلوک چند اور سونا دیوی کے نام کو بطور ثبوت سمجھتے ہوئے اس نے فیصلہ کیا تھا۔