عثمانیہ ہاسپٹل کے تحفظ کے مسئلہ پر متضاد رائے

,

   

ڈاکٹرس انہدام کے حامی ‘ہیرٹیج ادارے تزئین نو کے حق میں
حیدرآباد۔ حالیہ بارش کے بعد عثمانیہ ہاسپٹل کی ابتر صورتحال سے پھر ایک مرتبہ ہاسپٹل کی موجودہ عمارت موضوع بحث بن چکی ہے۔ حکومت موجودہ عمارت کو ناقابل استعمال ثابت کرکے اسے منہدم کرنے کے حق میں ہے جبکہ آثار قدیمہ ماہرین کا کہنا ہے کہ عمارت کی مرمت اور تزئین نو کے ذریعہ تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ ہیرٹیج تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی ہیرٹیج عمارت کا تحفظ کرے اور ہاسپٹل کے قریب واقع کھلی اراضی پر نئی عمارت تعمیر کی جائے۔ گورنمنٹ ڈاکٹرس اسوسی ایشن نے حکومت سے موجودہ عمارت کو منہدم کرکے نئی عمارت کی تعمیر کا مطالبہ کیا۔ اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ عمارت کے انہدام کیلئے حکومت کے موقف کی تائید کرتے ہیں ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے جب نئے ہاسپٹل کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی بعض گوشوں سے اعتراض کیا گیا اور کہا گیا کہ ہیرٹیج عمارت کو منہدم نہ کیا جائے۔ اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر پراوین نے کہا کہ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں پڑوسی 5 ریاستوں سے مریض رجوع ہوتے ہیں لہذا نئی عمارت کے ذریعہ بہتر علاج کا انتظام کیا جانا چاہیئے۔ اسوسی ایشن نے وزیر صحت ای راجندر سے ملاقات کی اور گورنمنٹ میڈیکل کالجس میں برسر خدمت ڈاکٹرس کی تنخواہوں کو یو جی سی اسکیل کے مطابق کرنے فیصلہ کی ستائش کی۔ اسوسی ایشن نے ہیلت اسٹاف اور دیگر ملازمین کیلئے رعایتوں اور تنخواہوں میں اضافہ کا خیرمقدم کیا۔