مشتعل ہجوم نے ڈھاکہ اور دیگر کئی شہروں میں دھاوا بول دیا، ہجومی تشدد کیخلاف مزاحمت کرنے عبوری حکومت کی اپیل
ڈھاکہ، 19 دسمبر (یو این آئی) بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے جمعہ کو تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی مشنوں، اخبارات کے دفاتر، سیاسی اور میڈیا کے اہلکاروں کو نشانہ بنانے والے رات بھر تشدد کے بعد امن برقرار رکھیں۔ایک بیان میں، حکومت نے تشدد کیلئے “کچھ انتشار پسند عناصر” کو مورد الزام ٹھہرایا، جس میں شیخ مجیب الرحمان کی رہائش گاہ سے میوزیم میں تبدیل ہونے والا تازہ حملہ بھی شامل تھا۔ حکومت نے کہاکہ ہم تشدد، دھمکی، آتش زنی اور املاک کو تباہ کرنے کی تمام کارروائیوں کی سختی اور واضح طور پر مذمت کرتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں جمعرات کی رات سے جمعہ کی صبح تک بڑے پیمانے پر تشدد دیکھنے میں آیا، جس کی شروعات انقلاب منچا تحریک کے ایک سرکردہ رہنما شریف عثمان ہادی کی سنگاپور کے ایک اسپتال میں موت ہونے سے ہوئی اور مشتعل ہجوم نے ڈھاکہ اور دیگر کئی شہروں میں دھاوا بول دیا۔ بدامنی نے داخلی سلامتی، آزادی صحافت اور ملک میں سفارتی مشنوں کی سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیا ہے ۔ جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا ان میں کھلنا اور چٹاگرام میں ہندوستانی مشن کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنما اور موجودہ حکومت پر تنقید کرنے والے صحافی بھی شامل ہیں۔ اخبارات “ڈیلی سٹار” اور “پرتھم آلو” اور آزاد خیال ثقافتی تنظیم “چھانوت” کے دفاتر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ”ہندوستان کا بائیکاٹ”، ”عوامی لیگ کے ٹھکانوں کو جلا دو” اور ”ہادی کا خون رائیگاں نہیں جائے گا” جیسے نعرے سڑکوں پر گونجتے رہے ۔ ڈھاکہ حکومت نے کہا کہ اس نازک لمحے میں ملک کو ان چند لوگوں کے ہاتھوں پٹڑی سے نہیں اتارا جانا چاہیے جو افراتفری پروان چڑھتے ہیں اور امن کو مسترد کرتے ہیں۔حکومت نے کہا کہ آئندہ انتخابات اور ریفرنڈم “انقلاب منچا تحریک کے ایک سرکردہ رہنما شریف عثمان ہادی کے خواب سے جڑے ہوئے ہیں۔ حکومت نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ دی ڈیلی سٹار، پرتھم آلو اور نیو ایج کے صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے جنہیں ہجوم نے نشانہ بنایا۔ حکومتی بیان میں میمن سنگھ کے علاقے میں ایک ہندو شخص کی لنچنگ کی بھی مذمت کی گئی ہے ۔ اس نے کہا کہ نئے بنگلہ دیش میں اس طرح کے تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ بنگلہ دیش میں جاری ہند مخالف مظاہروں کے درمیان، اسلام کی توہین کے الزامات کے بعد میمن سنگھ ضلع کے بھالوکا میں ہجوم کے حملے میں ایک ہندو نوجوان ہلاک ہو گیا۔ بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے بعد میں 30 سالہ دیپو چندر داس کی نعش کو جلا دیا۔
