عدالت ایسی جگہ نہیں جہاں ہر کوئی پبلسٹی کے لیے جائے: سپریم کورٹ کا سخت تبصرہ

   

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ عدالت ایسی جگہ نہیں ہے جہاں ہر کوئی “کچھ پبلسٹی” حاصل کرنے آئے۔ سپریم کورٹ نے ایک سیاسی پارٹی کی درخواست کو بھی خارج کر دیا، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں الیکشن کمیشن کے کنٹرول میں نہیں ہیں، بلکہ کچھ کمپنیاں بھی کنٹرول کرتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عوامی نمائندگی قانون 1951 کے تحت انتخابی عمل کی نگرانی الیکشن کمیشن کرتا ہے اور کئی دہائیوں سے انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال کیا جا رہا ہے جسٹس سنجے کشن کول اور ابھے ایس اوکا کی بنچ مدھیہ پردیش جن وکاس پارٹی کی طرف سے ہائی کورٹ کے گزشتہ سال دسمبر کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر غور کر رہی تھی۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے عرضی کو خارج کر دیا تھا سپریم کورٹ نے کہا، “ایسا لگتا ہے کہ جس پارٹی کو انتخابی عمل کے ذریعے رائے دہندوں کے ذریعے پہچانا نہیں گیا ہے، وہ عرضیاں دائر کرکے پہچان حاصل کرنا چاہتی ہے۔