عدالت عالیہ کے چیف جج سی بی کو اڑے ہاتھ لیا ہے اور بری طرح طنز کسا ہے، انہوں نے کہا کہ جب معاملہ سیاست یا اس میں شامل شخصیات کا نہیں ہوتا تو سی بی ای کی کارکردگی قابل تعریف ہوتی ہے، مگر یہی معاملہ جب سیاست سے جڑا ہوتا ہے تو سی بی آئی بے بس نظر اتی ہے اور جانچ میں ناکام ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے ان باتوں کا اظہار ڈی پی کوہلی میموریل لیکچر کے 18 ایڈیشن میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی بی ائی کی بھی اپنی خاص جگہ بن گئی ہے، انہوں نے اس محکمہ کی خدمات پر بھی سرزنش کی، انہوں نے کہا کہ ایکزیکٹیو کے کئی عہدے خالی ہیں، جبکہ سی بی آئی کے ٹیکنالوجی کے محکمہ میں بھی کئی عہدے خالی ہیں۔
جسٹس رنجن گوگوئی نے اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ سی بی آئی کے لیگل ڈپارٹمنٹ میں بھی 50 فیصد عہدے خالی پڑے ہیں، اس سے کام کا بوجھ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ گوگوئی نے کہا کہ سیاسی اثر کے سبب جانچ میں خلل واقع ہوتاہے اور سی بی آئی میں ضروری سرمایہ کاری نہیں ہو پا رہی ہے اس سے بھی جانچ پر بری طرح اثر پڑتا ہے۔ انھوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب کوئی سیاسی اثر نہیں ہوتا تو سی بی آئی اچھا کام کرتی ہے۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ونیت نارائن معاملے میں سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدہ کے لیے گائیڈ لائنس جاری کی تھی۔ ان سبھی اسباب سے سی بی آئی کی خودمختاری متاثر ہو چکی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ سی بی آئی کی آزادی کو بنائے رکھنے کے لیے عدالت لگاتار کوشش کر رہی ہے۔ سی بی آئی کو سیاسی اثر سے بچانے کے لیے عدالتوں نے کئی گائیڈ لائنس جاری کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سی بی آئی کو سی اے جی کی طرح آئینی ایکٹ کے ذریعہ خودمختاری ملنی بہت ضروری ہے۔
CJI Ranjan Gogoi at 18th DP Kohli Memorial Lecture in Delhi yesterday: True, in a number of high-profile, some politically sensitive cases, CBI hasn't been able to meet the standards of judicial scrutiny. Equally true it is that such lapses may not have happened infrequently pic.twitter.com/csy4KlMbiv
— ANI (@ANI) August 14, 2019