بغداد ۔5 اکتوبر۔(سیاست ڈاٹ کام) عراق میں حکام کے مطابق حکومت کیخلاف چار روز سے جاری مظاہروں میں اب تک 93افراد ہلاک اور تقریباً چار ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔سکیورٹی اور میڈیکل ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں شدت آنے کے سبب ہلاکتوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے۔فوج کا کہنا ہے کہ بغداد میں ’نامعلوم اسنائپرز‘ نے دو پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد کو ہلاک کردیا۔دوسری جانب حکام نے ہفتہ کی علی الصبح دارالحکومت بغداد میں دن کا کرفیو ختم کر دیا ہے۔عراق کے وزیرِ اعظم عادل عبدالمہدی نے اس سے قبل کہا تھا کہ مظاہرین کے ’جائز مطالبات‘ سن لیے گئے ہیں اور انھوں نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔مگر وزیرِ اعظم کی جانب سے پرامن رہنے کی اپیل کے باوجود سینکڑوں عراقی افراد جمعہ کو سڑکوں پر موجود رہے۔ غیر معینہ مدت کیلئے نافذ کرفیو اور انٹرنیٹ بندشیں بھی مظاہرین کو جمع ہونے سے روکنے میں ناکام رہیں۔عادل عبدالمہدی کی کمزور حکومت کے اقتدار میں آنے کے تقریباً ایک سال کے اندر ان مظاہروں کو ان کے لئے سب سے بڑا چیلنج کہا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بغداد سمیت ملک کے متعدد شہروں میں منگل کو اچانک بیروزگاری کی بلند شرح، بنیادی سہولیات کی ناگفتہ بہ صورت حال اور شدید بدعنوانی کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ بغداد میں گذشتہ تین روز سے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ ہے جس میں لوگوں کو شہر کے ہوائی اڈے پر جانے کی اجازت ہے، ایمبولینسیں سفر کر سکتی ہیں اور مذہبی زائرین کو سفر کی اجازت ہے۔ملک کے مختلف علاقوں میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔جمعہ کو عراقی دارالحکومت بغداد میں سکیورٹی فورسز نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر لائیو راؤنڈ فائر کیے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سیکورٹی فورسز کو بغداد کے تحریر اسکوائر کی جانب جاتے مظاہرین پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا گیا۔وہاں موجود روئٹرز کے ایک رپورٹر نے بتایا کہ کئی لوگوں گولیوں کا نشانہ بنے جن میں سے کچھ کو سر میں اور کچھ کو پیٹ میں گولیاں لگیں۔طبی اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق صرف جمعہ کو وہاں کم از کم دس افراد ہلاک ہوئے جن میں دو عراقی شہری اور دو پولیس افسر شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق اب تک کم از کم 93افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں چھ سکیورٹی اہلکار شال ہیں۔ یہ احتجاج عبدالمہدی کی حکومت کے سال مکمل ہونے کے موقع پر آن لائن اپیل پر کیا گیا ہے اور بظاہر مظاہرین میں کوئی منظم قیادت نہیں ہے۔اقوام متحدہ اور امریکہ نے ان مظاہروں میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔