عراق: حکومت مخالف مظاہرین کے کیمپ پر حملہ، 25 ہلاک

   

بغداد۔ 7 ڈسمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) عراقی دارالحکومت بغداد میں حکومت مخالف مظاہرین پر جمعے اور ہفتے کی رات میں مسلح افراد کی فائرنگ اور چاقو کے حملوں میں کم از کم 25 ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ یہ حملے بغداد میں مظاہرین کے مرکزی مقام تحریر اسکوائر میں ہوئے۔ دارالحکومت بغداد میں السینک پُل کے قریب واقع عمار ت میں حکومت مخالف مظاہرین کئی ہفتوں سے مقیم تھے، مسلح افراد نے مظاہرین کے کیمپ پر جمعہ کی رات کو حملہ کیا۔عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد نے مظاہرین کو عمارت خالی کرنے کا کہا لیکن انکار پر پک اپ ٹرک میں سوار مسلح افراد نے عمارت پر دھاوا بول دیا جسکے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی بھی ہوئے۔ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ مسلح افراد کا تعلق کسی سیاسی یا ملیشیا گروپ سے ہے تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔اکتوبر کے اوائل سے ہی وسطی اور جنوبی عراق میں بغداد اور دیگر شہروں میں مسلسل بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ۔ یہ مظاہرین بڑے پیمانے پر اصلاحات ، بد عنوانی ، بہتر سہولیاست اور روزگار کے مواقع جیسے اپنے مطالبات کے سلسلے میں مظاہرہ کررہے ہیں ۔عراق کے حکام نے کہا ہے کہ ملزمان نے مظاہرین اور سکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے کیلئے پرامن مظاہرہ کا فائدہ اٹھایا اور اور سرکاری اور خانگی املاک کو نقصان پہنچایا ۔اتوار کو ملک کی پارلیمنٹ نے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کا استعفی منظور کر لیا جو مظاہرین کے اہم مطالبات میں سے ایک تھا ۔ عراق کی سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں اب تک 430 سے زائد مظاہرین ہلاک اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔دو ماہ سے زائد پرتشدد مظاہروں کے بعد عراق کے وزیراعظم نے چند روز قبل مستعفی ہونے کا اعلان بھی کر دیا تھا لیکن اس کے باوجود عراق میں مظاہرے جاری ہیں۔ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عراق کی سب سے اہم مذہبی شخصیت آیت اللہ سیستانی نے ان ہلاکتوں پر افسوس اور حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اراکین پارلیمان کو ہدایت کی ہے کہ وہ بغیر کسی بیرونی دباؤ کے فوری طور پر ملک کے نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں۔