عراق کا ایشیا اور یورپ کو جوڑنے 17ارب ڈالرس کے منصوبہ کا اعلان

,

   

سڑک اور ریل رابطہ کا منصوبہ ’’ترقی کا راستہ ‘‘ سے موسوم ، تین تا پانچ سال میں منصوبہ کی تکمیل

بغداد : عراق نے ہفتہ کے روز یورپ کو خلیج اور مشرق اوسط کے دیگر ممالک سے ملانے کے لیے سڑک اور ریل کے بنیادی ڈھانچے کاایک بڑا خوش نما اور پرجوش منصوبہ پیش کیا ہے۔اس منصوبہ کے ذریعے وہ خود کو نقل و حمل اور آمدورفت کا ایک علاقائی مرکز بنانا چاہتا ہے۔اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 17 ارب ڈالرلگایا گیا ہے اور اس کو “ترقی کا راستہ” قراردیا گیا ہے۔ یہ پورے ملک کے طول وعرض پر محیط ہوگا اوریہ ترکیہ کے ساتھ شمالی سرحد سے جنوب میں خلیج تک 1،200 کلومیٹر (745 میل) طویل ہوگا۔عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ایران، اردن، کویت، عْمان، قطر، سعودی عرب، شام اور متحدہ عرب امارات کی نقل و حمل کی وزارتوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک کانفرنس میں اس منصوبے کا اعلان کیا۔السودانی نے اس موقع پرکہا:’’ہم اس منصوبے کو پائیدار غیر تیل معیشت کے ستون کے طور پر دیکھتے ہیں۔ سڑک اور ریل کا یہ رابطہ عراق کے ہمسایوں اور خطے کی خدمت کرے گا اور اسے ہم اقتصادی انضمام کی کوششوں میں ایک شراکت کے طور پر دیکھتے ہیں‘‘۔عراقی پارلیمان کی ٹرانسپورٹ کمیٹی نے کہا کہ اگرچہ اس پرمزید بات چیت کی ضرورت ہے ، لیکن جو ملک بھی چاہے گا،وہ اس منصوبے کے ایک حصے کو انجام دینے کے قابل ہوگا۔یہ منصوبہ “تین سے پانچ سال” میں مکمل ہوسکتا ہے۔جنگ سے تباہ حال اور بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں میں گھرا ہوا، تیل کی دولت سے مالا مال عراق خستہ حال انفراسٹرکچر کا شکار ہے۔ اس کی سڑکیں خوف ناک حالت میں ہیں اور دارالحکومت بغداد کو شمال سے ملانے والی سڑکیں ان علاقوں سے ہوکر گذرتی ہیں جہاں داعش کی باقیات وقفے وقفے سے حملے کرتی رہتی ہیں۔شیاع السودانی نے ملک کے سڑکوں کے نیٹ ورک کی تعمیرِنو کو ترجیح دی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ بجلی کے ناکام بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کیا ہے۔سڑک اور ریل راہداری کی ترقی سے عراق کو اپنی جغرافیائی پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا ، جس کا مقصد ملک کو خلیج ، ترکیہ اور یورپ کے درمیان سامانِ تجارت کی نقل و حمل اور لوگوں کی آمدورفت کا مرکز بنانا ہے۔خلیج کے ساحل پر واقع عراق کی تجارتی بندرگاہ الفاؤ کی گنجائش بڑھانے کے لیے کام پہلے ہی شروع ہوچکا ہے ، جہاں کنٹینر جہاز اتارے جائیں گے اور انھیں نئی سڑک اور ریل کے ذریعے دوسرے علاقوں میں روانہ کیا جائے گا۔عراق کے اس منصوبے میں بصرہ، بغداد اور موصل کے بڑے شہروں اور ترکیہ کی سرحد تک روٹ کے ساتھ قریباً 15 اسٹیشنوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔