عرفہ کی رات …!

   

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو بھی مسلمان وقوفِ عرفہ کی رات قبلہ رُخ کھڑا ہو کر سو (۱۰۰) مرتبہ یوں کہتا ہے: ﴿ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ، لَا شَرِیْكَ لَهٗ؛ لَهُ الْمُلْكُ وَلهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيءٍ قَدِیْر ﴾ ’’اللہ تعالیٰ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے‘‘۔ پھر سو (۱۰۰) مرتبہ سورہ اِخلاص پڑھتا ہے، پھر سو (۱۰۰) مرتبہ یوں کہتا ہے: ﴿اَللّٰهُمَّ، صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاهِیْمَ وَآلِ اِبْرَاهِیْم؛ إِنَّكَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ، وَعَلَیْنَا مَعَهُمْ﴾ ’’اے اللہ! تو درود بھیج حضرت محمد ﷺ پر اور آپ ﷺ کی آل پر جیساکہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر، بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بہت زیادہ بزرگی والا ہے اور ان کے ساتھ ہم پر بھی درود بھیج‘‘۔ تو (الله تعالیٰ پوچھتا ہے:) اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کے لیے کیا اجر ہونا چاہئے؟ اس نے میری تسبیح و تحلیل اور تکبیر و تعظیم اور تعریف و ثناء بیان کی اور میرے نبی مکرم ﷺ پر درود بھیجا ہے۔ اے میرے فرشتو! گواہ رہو کہ میں نے اپنے اس بندے کو بخش دیا ہے اور اس (کے حق میں اپنے حبیب ﷺ ) کی شفاعت (قبول) فرما لی ہے۔ اگر میرا یہ بندہ مجھ سے شفاعت طلب کرے تو میں میدانِ عرفات میں موجود تمام لوگوں کے ساتھ اس کی شفاعت (قبول) کر لوں گا۔
اِسے امام بیہقی، دیلمی اور منذری نے روایت کیا ہے۔ امام بیہقی نے فرمایا کہ اس کی سند میں ایسا کوئی راوی نہیں کہ جس پر وضع حدیث کا الزام ہو اور الله تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔