عصمت ریزی کے ملزمین کو سخت سزا کا مطالبہ

   

امن کی فضاء کو مکدر کرنے کی کوشش اور احتجاج کے دوران مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی مذمت: کنیز فاطمہ

گلبرگہ۔ 10 ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) یڈرمامی تعلقہ میںایک نابالغ لڑکی اور چنچولی میں ایک ضعیف خاتون کی عصمت ریزی کے خلاف رکن اسمبلی گلبرگہ شمالی کنیز فاطمہ نے اپنے صحافتی بیان میںکہا ہے کہ زنا کے مرتکبین کی تمام مذاہب کے لوگ سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دینے بلکہ پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کیا جارہاہے اور پولیس اس سلسلہ میں تفتیش کرتے ہوئے عوام کو یقین دہانی بھی کررہی ہے کہ مجرم کوسخت کارروائی کرتے ہوئے اسے سخت سزا دلائی جائے گی اور معصوم لڑکی اور ضعیف خاتون کو انصاف دلایا جائے گا۔ دریں اثنا بنجارہ سماج کے لوگوں نے کچھ سیاسی اور مذہبی شخصیات کے ساتھ ایک احتجاج منظم کیا اور اس احتجاج میں ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بناتے ہوئے ان کی گاڑیوں اور دکانوں پر پتھرائوکیا جبکہ انتظامیہ نے احتجاج کی اجازت اس شرط پر دی تھی کہ شہر میں کو ئی بد امنی نہ ہو اور شہر کی پرامن فضا کو مکدر نہ کیا جائے لیکن احتجاجیوں نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہر کے سکون میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی اور مشتعل ہجوم کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا۔ کنیز فاطمہ نے کہا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس کی اس سلسلہ میں ہورہی سخت کارروائی کے باوجود انتہا پسند تنظیموں اور سیاسی قائدین کی شرپسندوں کے ذریعہ شہر کے ماحول کو خراب کرنے کی سازش قابل مذمت ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور شہر یان گلبرگہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس صورت حال میں امن کو برقرار رکھیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے تحمل اور صبر کے ساتھ نمٹنے کی کوشش کریں۔ پولیس اس سلسلہ میں اپنا کام کررہی ہے اور کچھ شرپسندوں کو پولیس نے گرفتار بھی کر لیا ہے۔ میں ایک بار پھر عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ عوام پولیس اور انتظامیہ پر بھروسہ کریں، قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور شہر کے امن و سکون کو برقرار رکھیں۔ اس ضمن میں کرونیشور مٹھ کے سدالنگا سوامی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ضعیف خاتون اور نابالغ لڑکی کی عصمت ریزی کرنے والے ملزمین مسلمان ہیں ۔ انھوں نے ضلع گلبرگہ میں عصمت ریزی کے حالیہ واقعات کے بارے میں یہ بھی الزام عائدکیا ہے کہ ہندو خواتین کو عصمت ریزی کا نشانہ بنانے کے باوجود ضلع انچارج وزیر گلبرگہ پریانک کھرگے صرف مسلمانوں کو ناراض نہ کرنے کے لئے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ انھوں نے بنجارہ ذات کے ان کانگریسی لیڈروں کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا جنھوں نے عصمت ریزی کے واقعات کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت نہیں کی ۔ انھوں نے کہا ہے کہ چنچولی تعلقہ میں ضعیف خاتون کے ساتھ اور یڈرامی میں نابالغ لڑکی کے ساتھ عصمت ریزی کے مرتکبین کے خلاف احتجاج کی مخالفت کرنے والے حضرات خود اپنے ہی مذہب کی مخالفت کررہے ہیں ۔ مذکورہ بالا د واقعات کے بعد نہ تو ڈپٹی کمشنر گلبرگہ نے اور نہ ہی ضلع انچارج وزیر گلبرگہ پریانک کھرگے نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کرکے ان واقعات کی مذمت کی ، لیکن واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر گلبرگہ فوزیہ ترنم نے احتجاج کے مقا م پر پہنچ کر نہ صرف احتجاجیوں کے بیانات سنے بلکہ ساتھ ہی ساتھ ان کی احتجاجی یادداشت بھی قبول کرلی ۔ واضح رہے کہ احتجاج کے دوران مسلمانوں کی دوکانوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے اور مسلم آٹو ڈرائیورس کے ساتھ زیادتیاں کرنے کے علاو ہ مصباح نگر گلبرگہ میں واقع مسجد انس کے موذن شیخ فیروز کے ساتھ بھی بد تمیزی کی گئی ۔ انھیں ٹوپی اتارنے کے لئے مجبور کیاگیا ، انھیں دہشت پسند اور ریپسٹ کہا گیا ، پھر لاٹھی سے ان کی اسکوٹر کو بھی نْقصان پہنچایا گیا ۔