بی جے پی کی عمل آوری ، کے سی آر اور ممتا بنرجی کی کوششوں کو دھکا
حیدرآباد۔11مارچ(سیاست نیوز) بھارتیہ جنتا پارٹی کانگریس مکت بھارت کے بعد اب علاقائی جماعتوں سے مکت بھارت کے منصوبہ پر عمل آوری میں مصروف ہوچکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف تیسرے فرنٹ کی تیاری میں مصروف چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ اور چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی کی کوششیں اب ماند پڑسکتی ہیں۔ ہندستان کی 5ریاستو ںمیں منعقد ہوئے انتخابات کے نتائج کے بعد تیسرے محاذ کی کوشش کرنے والے قائدین میں مایوسی پیدا ہونے لگی ہے اور کہا جار ہاہے کہ وہ اب مرکزی حکومت کے خلاف محاذ کی تیاری کی حکمت عملی میں تبدیلی لانے کے اقدامات کریں گے۔ 2024 عام انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے کے چندر شیکھر راؤ اور ممتا بنرجی کی جانب سے مسلسل سرگرم کوششوں کاسلسلہ جاری تھا اور دونوں ہی قائدین کی جانب سے کانگریس اور بی جے پی کے بغیر علاقائی جماعتوں کے اتحاد کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن گذشتہ یوم اترپردیش‘ اتراکھنڈ‘ پنجاب‘ گوا‘ منی پور اسمبلی کے انتخابات کے نتائج نے انہیں مایوس کردیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2014میں کانگریس مکت بھارت کے نعرے کے ساتھ انتخابات میں حصہ لینے کے بعد ملک بھر کی کئی ریاستوں میں کانگریس کے صفائے کو یقینی بنانے کی کوشش کی اور اس کے لئے متعدد مقامات پر علاقائی جماعتوں سے مدد حاصل کی گئی اور اب 5ریاستوں کے انتخابی نتائج کے بعد سیاسی مبصرین کا کہناہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کانگریس مکت بھارت کے بجائے ’’علاقائی جماعتوں سے مکت ‘‘ بھارت کی حکمت عملی کا جائزہ لے رہی ہے ۔ 5ریاستوں کے انتخابی نتائج نے علاقائی جماعتوں بالخصوص تلنگانہ راشٹر سمیتی اور ترنمول کانگریس کی کوششوں پر کافی گہرا منفی اثر چھوڑا ہے اور کہا جار ہاہے کہ ان 5ریاستوں کے نتائج کے بعد علاقائی جماعتو ںکے وہ قائدین جو قومی سطح پر مخالف کانگریس اور مخالف بی جے پی محاذ کے لئے کوشاں تھے وہ بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ملک کی 5ریاستوں میں انتخابی نتائج نے علاقائی جماعتوں اور عوام پر یہ واضح کردیا ہے کہ ملک بھر میں اب بھی بی جے پی کے خلاف کوئی ماحول نہیں ہے لیکن علاقائی جماعتو ںکے قائدین کی جانب سے کانگریس کے وجود کے متعلق کی گئی پیش قیاسی درست ثابت ہوئی ہے جس میں یہ کہا گیا تھا ان ریاستو ںمیں کانگریس کوئی بہتر مظاہرہ نہیں کرے گی ۔ ہندستان میں تیسرے محاذ کی تیاری پر زور دینے اور نئے اتحادی تلاش کرنے میں مصروف قائدین کی جانب سے آئندہ چند ماہ تک مکمل طور پر خاموشی اختیار کئے جانے کا امکان ہے اور کہا جار ہاہے کہ ان قائدین کی جانب سے آئندہ چند یوم ماحول کا جائزہ لینے کے بعد ہی دوبارہ سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے گا۔م