عمرعبداللہ’دی کشمیر فائیلس‘ سچائی سے بہت سے دور

,

   

سری نگر۔نیشنل کانفرنس نے جمعہ کے روز ’دی کشمیر فائیلس‘ پر اپنی خاموشی توڑی اور کہاکہ وہیں کشمیری پنڈتوں کااخراج ’کشمیریت پر دھبہ“ تھا‘ مذکورہ فلم حقیقت سے بہت دور ہے کیونکہ اس فلم کار نے دہشت گردی سے متاثر ہونے والے مسلمانوں اور سکھوں کی قربانیوں کو مکمل طورپر نظر انداز کردیاہے۔

پارٹی کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے کہاکہ اگر یہ ”دی کشمیر فائیلس‘ ایک کمرشیل فلم ہے تو اس پر کوئی مسئلہ نہیں‘ مگر اگر اس فلم کو حقائق کی بنیاد پر بنانے کادعوی کیاجارہا ہے تو پھر حقائق اس کے برعکس ہیں۔

ساوتھ کشمیرکے کلگام ضلع کے دھامال ہانجی پورا میں رپورٹرس کو عبداللہ نے بتایاکہ”جب یہ کشمیری پنڈوں کی ہجرت کا بدبختانہ واقعہ پیش آیا‘ فاروق عبداللہ چیف منسٹر نہیں تھے‘ جگن موہن گورنر تھے۔

مرکز میں وی پی سنگھ کی حکومت تھے جس کی بی جے پی باہر سے حمایت کررہی تھی“۔ عبداللہ نے تعجب کیاکہ اس حقیقت کو فلم سے کیوں دور رکھا گیاہے۔

انہو ں نے کہاکہ”حقائق سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔ یہ بہتر نہیں ہے۔ اگر دہشت گردوں کے ہاتھوں سے کشمیری پنڈت متاثر ہوئے ہیں‘ ہمیں اس کا افسوس ہے‘ مگر ہم اسی بندوق سے نشانہ بنے سکھوں اور مسلمانوں کی قربانیوں کو نہیں بھول سکتے ہیں“۔

عبداللہ نے کہاکہ اکثریتی برداری سے ابھی کچھ لوگوں کی واپسی باقی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”آج بھی ایسا ماحول ہمیں بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ تمام لوگ جو اپنے گھر چھوڑ کر چلے گئے ہیں انہیں واپس لایاجائے اور فرقہ وارانہ تقسیم نہیں کی جائے“۔

مذکورہ سابق چیف منسٹر نے کہاکہ کشمیری پنڈتوں کی واپسی کا ایک ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ”مگر میں نہیں سمجھتاہوں کہ جنھوں نے یہ فلم بنائی ہے‘ وہ ان کے(کشمیری پنڈتوں) کے واپسی چاہیں گے۔

اس تصویر کے ذریعہ وہ چاہتے ہیں پنڈ ت ہمیشہ باہر ہی رہیں“۔اس پر تکلیف کا اظہارکرتے ہوئے ٹوئٹر کے ذریعہ بھی عبداللہ نے اپنی جذبات کااظہار کیاہے

اس سے قبل اپنے خطاب میں عبداللہ نے کہاکہ دنیا بھر میں ایک کمیونٹی کوبدنام کرنے کی یہ کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”ایک عام کشمیر 32سالوں سے جو ہورہا ہے اس سے خوش نہیں ہے‘ اور لوگوں وادی چھوڑ کر جارہے ہیں۔

آج یہ تاثر بنایاجارہا ہے کہ تمام کشمیری فرقہ پرست ہیں‘ یہ کہ دیگر مذہب کے لوگوں کو تمام کشمیری برداشت نہیں کرتے ہیں۔

اس سے حاصل کیاہوا ہے؟کیا اس سے واپسی کا راستہ آسان ہوا ہے؟آ ج جو کشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت ت پیدا کی جارہی ہے‘ خدا نہ کرے ہمارے جو بچے ریاست کے باہر تعلیم حاصل کررہے ہیں وہ اس کا خمیازہ نہ بھگتیں“۔

چیف منسٹر کی حیثیت سے اپنی معیاد کے دوران عبداللہ ایک سچائی اور مصالحتی کمیشن قائم کرنے کی وکالت کی تھی تاکہ عسکریت پسندی کے آغاز سے لے کر اب تک رونما ہونے والے حالات کاجائزہ لیاجاسکے۔