عمر رسیدہ جوڑا پنشن کے پیسوں سے سڑکوں کے گڑھوں کو پر کرنے میں مصروف

   

حیدرآباد ۔ 12 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : زندگیوں کو بچانے کے مقصد سے ایک عمر رسیدہ جوڑے کی جانب سے گذشتہ گیارہ سال سے شہر کی سڑکوں پر ہونے والے کھڈ اور گڑھوں کو پر کیا جارہا ہے ۔ یہ جوڑا اپنے جیب کے پیسے لگا کر یہ کام کررہا ہے تاکہ لوگ گڑھوں کی وجہ ہونے والے حادثات سے محفوظ رہیں ۔ حیدرآباد کے 73 سالہ گنگا دھر تلک کٹنم جو ’ روڈ ڈاکٹر ‘ کے نام سے مشہور ہیں ۔ وہ ان کی اہلیہ 64 سالہ وینکٹیشوری کٹنم کے ہمراہ کار میں سڑکوں پر نکلتے ہیں اس کار کو وہ کھڈ ایمبولنس کہتے ہیں اور جہاں انہیں گڑھے نظر آتے ہیں انہیں بھر دیتے ہیں ۔ گنگا دھر تلک کنٹم نے کہا کہ ’ گڑھوں کی وجہ سڑکوں پر ہونے والے کئی حادثات کو دیکھنے کے بعد میں نے اس مسئلہ کا حل نکالنے کے لیے اس سلسلہ میں کچھ کرنے کا فیصلہ کیا ‘ ۔ ’ ابتداء میں میں نے اس مسئلہ کی پولیس اور بلدی عہدیداروں سے شکایت کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اس لیے میں نے خود اپنے طور پر سڑکوں پر ہونے والے کھڈ اور گڑھوں کو پر کرنے کا فیصلہ کیا ‘ ۔ تلک نے تقریبا 35 سال تک انڈین ریلویز میں ایک ملازم کے طور پر کام کیا ہے ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد تلک حیدرآباد آئے تاکہ یہاں ایک سافٹ ویر کمپنی میں سافٹ ویر ڈیزائن انجینئر کے طور پر کام کریں ۔ اس وقت سے وہ شہر میں گڑھوں کو بند کررہے ہیں ۔ سڑکوں کو کھڈ اور گڑھوں سے پاک بنانے کے جوش کے
ساتھ انہوں نے ایک سال کے اندر ہی سافٹ ویر ڈیزائن انجینئر کا جاب چھوڑ دیا اور اس کے بعد سے شہر کی سڑکوں پر کھڈ کو پر کرنے پر مکمل توجہ دے رہے ہیں ۔ مالیہ کے بارے میں پوچھنے پر گنگا دھر نے کہا کہ میں ، مجھے جو پنشن ملتی ہے اس سے مالیہ کا انتظام کررہا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ’ اس کام کے لیے درکار تمام میٹرئیل میرے پنشن کے پیسوں سے خریدا جاتا ہے ۔ گذشتہ 11 سال سے میں نے شہر میں تقریبا 2,030 گڑھوں کو پر کیا ہوں اور اس کے لیے تقریبا 40 لاکھ روپئے خرچ کئے ہیں ‘ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے کام کو دیکھ کر حکومت کے عہدیداروں نے بھی ان کی مدد کے لیے قدم بڑھائے ہیں اور انہیں درکار میٹرئیل فراہم کئے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ان کے کام کو وسعت دینے کے مقصد سے ’ سرم دھان ‘ نام کی ایک تنظیم بھی چلاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’ میں کبھی بھی کسی سے فنڈس / عطیات دینے کے لیے نہیں کہتا ہوں ۔ لوگ اس کے لیے رضاکارانہ طور پر پیش قدمی کریں گے ‘ ۔ یہ کہتے ہوئے کہ بڑھتی ہوئی آبادی اسی وقت تک ایک بوجھ ہوتی ہے جب تک ہر کوئی مدد کے لیے باہر قدم نہ رکھے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہر ایک شخص دوسرے کی مدد کرنا شروع کرے تو کئی مسائل بہت آسانی کے ساتھ حل ہوسکتے ہیں ۔۔