پٹرول بنکس میں پٹرول کی چوری، سرکاری عہدیدار فوری توجہ دیں
حیدرآباد۔ 23 مارچ (سیاست نیوز) کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک طرف حکومت نے احتیاطی اقدامات کے طور پر 8 روزہ طویل لاک ڈائون کا اعلان کیا تاکہ عوام کو گھروں تک محدود کرتے ہوئے وائرس کے خطرے سے بچایا جائے تو دوسری طرف عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ حکومت کے اچانک فیصلے سے لوگ روز مرہ کی اشیاء کا اسٹاک نہیں کرسکے جس کے نتیجہ میں آج صبح جیسے ہی پولیس نے کسی قدر نرمی کی عوام ترکاری، اناج، پٹرول اور دیگر اشیاء کی خریدی کے لیے مکانات سے نکل پڑے۔ خریدی میں رعایت کے سبب کئی دکانداروں نے دکانیں تو کھولی لیکن وہ من مانی قیمت لگارہے تھے۔ عوام اس بارے میں استفسار کرتے تو ان کا جواب ہوتا کہ وہ خود زائد قیمت ادا کرکے آئے ہیں۔ مجبور عوام کو ضروری اشیاء کی زائد قیمت ادا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ نہ صرف اشیائے مایحتاج بلکہ ترکاری کی قیمتوں میں بھی بھاری اضافہ ہوگیا۔ حکومت نے عوام کی سہولت کے لیے پٹرول بنکس کھلا رکھنے کی اجازت دی لیکن زیادہ تر پٹرول بنکس میں پٹرول کا سرقہ کیا جارہا تھا۔ پرانے شہر کے بیشتر پٹرول بنکس پر عوام نے پٹرول سرقہ کی شکایت کی اور پٹرول بنکس کے ملازمین سے بحث و تکرار کرتے دیکھے گئے۔ وہاں موجود پولیس کا عملہ مداخلت سے گریز کررہا تھا۔ عوام نے شکایت کی ہے کہ پرانے شہر بالخصوص اعتبار چوک، بی بی بازار، شاہ علی بنڈہ، لال دروازہ، بہادرپورہ، چندرائن گٹہ اور دیگر علاقوں میں عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی۔ ان حالات میں محکمہ اوزان و پیمانہ جات کے عہدیداروں کو چوکسی اختیار کرنی چاہئے کیوں کہ پٹرول کی بھاری قیمت ادا کرنے کے باوجود مکمل پٹرول سربراہ نہیں کیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مشینوں میں پہلے ہی سے سیٹنگ کردی گئی اور 50 تا 150 گرام تک فی لیٹر کم سربراہی کے باوجود میٹر میں مکمل سربراہی ظاہر کی جاتی ہے۔ مشینوں میں کی گئی اس سیٹنگ کے خلاف حکام کو فوری توجہ دینی چاہئے۔