عورت اورکمسن لڑکے کا ذبح کرنا

   

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ میں دمام میں مقیم ہوں ‘ ہر سال میری اہلیہ قربانی کرتی ہے ‘ مجھے ایک۱۳ سالہ لڑکا ہے ‘ گزشتہ سال اس نے قربانی کا جانور ذبح کیا ۔ کیا عورت اور بچے کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے یا نہیں یا مرد کا قربانی کرنا ہی ضروری ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : عورت اور کمسن لڑکا اگر اس بات کو جانتے ہیں کہ ذبح کے وقت بسم اللہ کہنے سے جانور حلال ہوتا ہے اور انھیں یہ بھی معلوم ہو کہ ذبح سے دم مسفوح یعنی حرام خون خارج کرنا مقصود ہے اور ان کو گلے کی رگیں اچھی طرح کاٹنا بھی آتا ہے تو ایسی حالت میں ان کا بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُکہہ کر ذبح کرنا درست ہے ۔ ہدایہ کتاب الذبائح ص : ۴۱۸ میں ہے ’’ و یحل اذا کان یعقل التسمیۃ والذبحۃ و یضبط و ان کان صبیاً أو مجنونا أو امراۃ‘‘ اور اگر ان کو امور مذکورہ میں کسی ایک امر کا بھی علم نہیں ہے تو ان کا ذبیحہ شرعاً درست نہیں ۔ ہدایہ ص : ۴۱۸ میں ہے ’’ اما اذا کان لا یضبط و لا یعقل تسمیۃ فالذبیحۃ لا تحل لان التسمیۃ علی الذبیحۃ شرط بالنص و ذلک بالقصد و صحۃ القصد بما ذکرناہ ‘‘ ۔
فقط وﷲأعلم