سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ میں دمام میں مقیم ہوں ‘ ہر سال میری اہلیہ قربانی کرتی ہے ‘ مجھے ایک۱۳ سالہ لڑکا ہے ‘ گزشتہ سال اس نے قربانی کا جانور ذبح کیا ۔ کیا عورت اور بچے کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے یا نہیں یا مرد کا قربانی کرنا ہی ضروری ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : عورت اور کمسن لڑکا اگر اس بات کو جانتے ہیں کہ ذبح کے وقت بسم اللہ کہنے سے جانور حلال ہوتا ہے اور انھیں یہ بھی معلوم ہو کہ ذبح سے دم مسفوح یعنی حرام خون خارج کرنا مقصود ہے اور ان کو گلے کی رگیں اچھی طرح کاٹنا بھی آتا ہے تو ایسی حالت میں ان کا بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُکہہ کر ذبح کرنا درست ہے ۔ ہدایہ کتاب الذبائح ص : ۴۱۸ میں ہے ’’ و یحل اذا کان یعقل التسمیۃ والذبحۃ و یضبط و ان کان صبیاً أو مجنونا أو امراۃ‘‘ اور اگر ان کو امور مذکورہ میں کسی ایک امر کا بھی علم نہیں ہے تو ان کا ذبیحہ شرعاً درست نہیں ۔ ہدایہ ص : ۴۱۸ میں ہے ’’اما اذا کان لا یضبط و لا یعقل تسمیۃ فالذبیحۃ لا تحل لان التسمیۃ علی الذبیحۃ شرط بالنص و ذلک بالقصد و صحۃ القصد بما ذکرناہ ‘‘
فقط وﷲأعلم
سید خلیل احمد ہاشمی
حضرت مولوی محمد زمان خان شہید ؒ
آپ کا اسم گرامی محمد زماں خاںکنیت ابورجا مشہور القاب مولوی زماں خاں شہید صاحب غنیمۃ الاسلام قدوۃ العلماء‘ زبدۃ الفصحاء اتالیق السلاطین ہے ۔ آپ کے والد بزرگوار کا اسم مبارک محمد عمر خان شاہ جہاں پوری ہے جن کا شمار اولیاء و صالحین میںہوتا ہے۔آپ کی ولادت ۳؍ ذوالقعدہ بروز چہارشنبہ ۱۲۴۲ء کو شاہ جہاں پور میںہوئی ۔ ابتدائی تعلیم قرآن شریف گھر ہی پر حاصل کی ‘ پھر فارسی زبان اور عربی کی صرف ونحو و فقہ و اصول شاہ جہاں پور کے اساتذہ سے حاصل کی ۔آپ ۱۲۶۶ ھ میں حیدرآباد دکن پہنچے۔ اور حضرت میر اشرف علی شاہ نقشبندی مجددی کے پاس قیام فرمایا ۔جب مولانا حکیم محمد ابراہیم علیہ الرحمہ نے آپ کے علم و فضیلت و لیاقت کی تعریف نواب ناصر الدولہ بہادر والی دکن سے کی تو ناصرالدولہ نے آپ کو ساٹھ روپئے ماہوار کے منصب پر سرفرازی فرمائی اور اپنے صاحبزادے نواب افضل الدولہ بہادر مغفرت مکان کی تعلیم پر مقرر فرمایا۔ حضرت نے ملازمت سے علحدگی کے بعد گوشہ نشینی اختیار فرمائی اور گھرپر علوم اسلامیہ‘ فقہ‘ حدیث‘ تفسیر‘ اُصول منطق و معانی وغیرہ کی تدریس کا اہتمام فرمایا نیز حقائق و معارف میں مولانا روم قدس سرہ کی مثنوی کا درس جاری فرمایا اور ساری زندگی علم دین اور غربا کی خدمت میں صرف کردی۔اپنے اساتذہ کرام کی متابعت میں ہر جمعہ وعظ فرماتے تھے اور قرآن مجید کے اسرار ونکات بیان فرماتے تھے ۔ ۶ ؍ ذوی الحجہ ۱۲۹۲ ھ بروز سہ شنبہ نماز عصر اور مغرب ادا کرنے کے بعد حسب عادت عشاء کے انتظار میں قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف تھے کہ ایک شخص جو حضرت زماں خاں شہیدؒہی کی مسجد میں کسی گوشہ میں چھپا تھا پیچھے سے آکر اس زور سے خنجر مارا کہ سینے سے باہر نکل آیا ‘ آپ نے مڑکر دیکھا اور اللہ اکبر کہہ کر سر مبارک قرآن مجید پر رکھ دیا۔ سات ذوالحجہ بروز چہارشنبہ حضرت سید شاہ نور الدین قادری ؒنے مکہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھائی۔ لاکھوں افراد نماز جنازہ و جلوس جنازہ میں شریک تھے ۔ قبر کی تیاری تک جنازہ مدرسہ محبوبیہ کے والان میں رکھا گیا ۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر پچاس سال تھی۔آپ کا عرس شریف ذوالحجہ کی چھ تاریخ کو بصد عقیدت واحترام اور سادگی کے ساتھ منایا گیا۔