ترتیب: عبدالعزیز مرسلہ : آمنہ احمد
حضرت ابو سعید خدری ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ”جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ تو موت کے بارے میں اس کی فکر کو دور کردو، اس لئے کہ یہ بات اس کے دل کو خوش کرے گی“۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مریض سے کہا جائے کہ آپ فکر نہ کریں، ان شاء اللہ آپ اچھے ہوجائیں گے۔ تعلیم یہ دی گئی ہے کہ مریض کے سامنے اس کے دل کو خوش کرنے والی باتیں کی جائیں۔ ایسی باتیں نہ کی جائیں جو اس کے دل کو تکلیف پہنچانے والی ہوں یا اس کے فکر و اندیشہ میں اضافہ کرنے والی ہوں۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ”عیادت مریض کی تکمیل یہ ہے کہ تم میں کا کوئی شخص اپنا ہاتھ اس کی پیشانی پر یا یہ فرمایا کہ اس کے ہاتھ پر رکھے اور پوچھے کہ مزاج کیسا ہے؟ اور تمہارے سلام کی تکمیل تمہارے درمیان مصافحہ ہے“۔ (جامع ترمذی) اس عمل سے مریض سمجھتا ہے کہ عیادت کرنے والا شخص اس کا ہمدرد ہے اور واقعی یہ چاہتا ہے کہ مریض کو صحت حاصل ہوجائے۔ اس خیال سے اس کا دل خوش ہوتا ہے۔
مریض سے دعا کی درخواست: پریشان حال لوگوں کی دعائیں اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔ حالت مرض میں مومن صابر کی طرف اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے، اس لئے اس کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مریض سے دعا طلبی کی تعلیم بھی دی گئی ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: مریضوں کی عیادت کرو اور ان سے کہو کہ وہ تمہارے لئے دعا کریں کیونکہ بیمار کی دعا قبول کی جاتی ہے اور اس کے گناہ بخشے جاتے ہیں۔ (الترغیب والترہیب، بحوالہ طبرانی)جس شخص کے گناہ بخش دیئے گئے ہوں، اس کی دعاؤں کی مقبولیت کی توقع بڑھ جاتی ہے۔
مریض کے پاس بلا ضرورت دیر تک بیٹھنا صحیح نہیں
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: عیادت ’فواقِ ناقہ‘ کے برابر ہونی چاہئے اور سعید ابن المسیب رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ عیادت کا افضل طریقہ یہ ہے کہ عیادت کرنے والا جلد اُٹھ کھڑا ہو۔ (مشکوٰۃ الصابیح، کتاب الجنائز بحوالہ بیہقی) دوبار اونٹنی کا دودھ دوہنے کے درمیان کی مدت کو ’فواقِ ناقہ‘ کہتے ہیں۔ اس حدیث میں جو تعلیم دی گئی ہے وہ یہ ہے کہ عیادت کے موقع پر بلا ضرورت دیر تک مریض کے پاس بیٹھنا صحیح نہیں ہے۔ بعض اوقات اس سے خود مریض کو تکلیف پہنچتی ہے اور بعض اوقات اہل خانہ کو زحمت ہوتی ہے۔ البتہ اگر مریض خود خواہشمند ہو اور اہل خانہ کو بھی کوئی زحمت نہ ہو تو دیر تک بیٹھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔