عیب جوئی اور نکتہ چینی سے بچیں

   

مرسل : ابوزہیر نظامی
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’عفو (معاف کرنے) سے اللہ تعالی آدمی کی عزت بڑھاتا ہے‘‘ (مسلم) آپﷺ نے فرمایا ’’اے ابوذر! تمہارا اپنا عیب دوسروں کے عیب دیکھنے سے تمھیں روکے‘‘ (مشکوۃ) آپﷺ نے دعاء فرمائی ’’اے اللہ! مجھے اپنی نگاہ میں چھوٹا کردے اور لوگوں کی نگاہ میں بڑا کردے‘‘ (مشکوۃ) الغرض اسلامی تعلیمات سے یہ بات اخذ ہوتی ہے کہ اسلام دوسرے کی عزت و احترام سکھاتا ہے۔ دوسرے کی عیب جوئی اس وقت ہوتی ہے، جب اس کے عیوب پر نظر ہوتی ہے، جب کہ اسلام مسلمانوں کو عیب جوئی سے منع کرتا ہے، بلکہ دوسروں کی اچھائیاں دیکھنے کی تلقین کرتا ہے۔انسانی فطرت عملاً کچھ اس قسم کی واقع ہوئی ہے کہ غلط کار سوائے اپنے سب کو الزام دیتا رہتا ہے۔ ہم سب اس عمل میں یکساں ہیں، لہذا کل کو آپ یا ہم کسی پر نکتہ چینی کرنے پر مائل ہوں تو ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ نکتہ چینی پیغام رساں کبوتر کی طرح ہمیشہ واپس گھر لوٹتی ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ جس شخص کو ہم درست راستے پر ڈالنا چاہتے ہیں یا اس کی خدمت کرتے ہیں، وہ غالباً اپنے کو حق بجانب ثابت کرے گا اور اس کے برخلاف اُلٹا ہماری مذمت کرے گا یا وہ نرم مزاج تافت کی طرح یہی کہے گا کہ ’’میری سمجھ میں نہیں آیا کہ جو کچھ میں نے کیا ہے، میں اس کے علاوہ کچھ اور بھی کرسکتا تھا‘‘۔
کیا آپ کسی شخص کی کایا پلٹنا چاہتے ہیں؟ یا اس کی عادات کو باقاعدہ کرکے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں؟۔ ایسا ہے تو بڑی اچھی بات ہے، لیکن اس کا تجربہ آپ اپنی ذات سے شروع کریں تو زیادہ بہتر ہے۔ تھوڑا سا خود غرض بننے میں کوئی حرج نہیں، زیادہ مفید تو یہی ہے کہ آپ دوسروں کو سنوارنے سے قبل اپنی اصلاح کریں، اس کوشش میں کامیابی کا امکان کہیں زیادہ ہے۔
براؤننگ کا مقولہ ہے کہ ’’جب انسان خود اپنے نفس سے جنگ کرتا ہے تو اس کی قدر و قیمت بڑھتی ہے‘‘۔ شاید آپ کو تکمیل ذات کے سلسلے میں سال بھر کا عرصہ لگے، پھر آپ طویل چھٹی کا زمانہ گزار سکتے ہیں اور نئے سال میں دوسروں کی اصلاح و تنقید اپنے ذمہ لے سکتے ہیں، یعنی پہلے اپنی تکمیل کیجئے۔