ڈاکٹر مفتی حافظ محمد مستان علی قادری
عید کا دن بہت مبارک اورخدا کی مہمانی کا دن ہے آج کے دن ہم سب خدا کے مہمان ہیں اسی وجہہ سے آج روزہ حرام ہوگیا، کیوں کہ جب خدا نے ہمیں مہمان بناکر کھانے پینے کا حکم دیا ہے تو ہم کو اس سے ہرگز منہ نہیں موڑناچاہئے، آج کے دن روزہ رکھنا گویا خدا کی مہمانی کو رد کرنا ہے ، ماہ صیام اور روزوں کی بے شمار فضائل قرآن وحدیث میں موجود ہیںامام ربانی حضرت مولانا مجدد الف ثانی رحمۃاللہ علیہ اپنے مکتوبات میں تحریر فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک کے مہینے میں اتنی برکت کا نزول ہوتا ہے کہ بقیہ پورے سال کے مہینوں کی برکتیں اسکا مقابلہ نہیں کرسکتیں، اسی کے بعد ہلال شوال نظر آتے ہی یکم شوال کو عید الفطر کی خوشیاں مسلمان مناتے ہیں ایک دوسرے کو مبارکبادی کا پیغام پیش کرتے ہیں عید کا دن خوشی ومسرت کا دن ہے اس شخص کیلئے جنکی بخشش ہوگی تو عید ہوگی اورجن کی بخشش نہ ہوئی تو ان کیلئے عید کا دن وعید کا دن ہوگا۔
حضور ﷺ جب ہجرت فرماکر مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ کے لوگ سال میں دو دن خوشی مناتے تھے ان دونوں دنوں میں خوب کھیل کود ہوتا تھا اورگانے باجے کی مجلس جمتی تھی مگر حضور کرام ﷺ نے ان سب سلسلوں کو ختم فرماکر اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان دو دنوں کے بجائے دو خوشی کے دن عید الفطر اور عید الاضحی مقرر فرمائے ۔ حضور ﷺ عید کے دن ایک راستہ سے عید گاہ جاتے اور دوسرے راستہ سے واپس آتے تھے ۔ (بخاری شریف) حضور تاجدار مدینہ ﷺ ،حضرت ابو بکر ،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما عیدین کی نماز ین خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے(بخاری شریف) حضور ﷺ نے عید الفطر کے دن دو رکعتیں پڑھیں اس سے پہلے کوئی نماز نہ پڑھی اور نہ ہی اس کے بعد (پھر خطبہ کے بعد)آپ ﷺ عورتوں کے پاس آئے حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے آپ نے عورتوں سے فرمایا خیرات کرو وہ خیرات دینے لگیں کوئی اپنی بالی دیتی کوئی ہار(بخاری شریف)
حضور ﷺ نے عید کی نماز کیلئے لوگوں کے نکلنے سے پہلے صدقہ فطر دینے کا حکم دیا۔ (بخاری شریف ) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر اورعید الاضحی کے دن عیدگاہ تشریف لے جاتے تھے سب سے پہلے آپ نماز پڑھاتے تھے پھر نماز سے فارغ ہوکرلوگوں کی طرف رخ کر کے خطبہ کیلئے کھڑے ہوتے اور لوگ بدستور صفوں میں بیٹھے رہتے تھے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ عید کے دن بارش ہونے لگی تو اللہ کے رسول ﷺ نے ہم کو عید کی نماز مسجد نبوی میں پڑھائی۔ (ابو داؤد)
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ کا معمول یہ تھا کہ آپ عید الفطر کی نماز کیلئے کچھ کھا کر تشریف لے جاتے تھے اور عید الاضحی کے دن نماز پڑھنے تک کچھ نہیں کھاتے تھے۔(جامع ترمذی ) حضرت سیدنا وھب بن منبہ ؓ فرماتے ہیں جب بھی عید آتی ہے شیطان چلاچلا کر روتا ہے اسکی بد حواسی دیکھ کر تمام شیاطین اس کے گرد جمع ہوکر پوچھتے ہیں اے آقا آپ کیوں غضبناک اور اداس ہیں وہ کہتا ہے ہائے افسوس اللہ تعالیٰ نے آج کے دن امت محمدیہﷺ کو بخش دیا ہے لہذا تم انہیں لذت اور نفسانی خواہشات میں مشغول کردو۔(فیضان سنت)
عید کے دن غسل کرنا، نئے یا دھلے ہوئے کپڑے پہننا اور عطر لگانا سنت ہے یہ سنتیں ہمارے ظاہر وباطن کی صفائی کیلئے ہے،عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا افضل تو یہی ہے مگرعید کی نماز سے قبل نہ دے سکے تو بعد میں دیدیں عید کی خوشی کااظہار کرنا اور کثرت سے صدقہ ،خیرات دینا نیک وصالح عمل کرنا چاہئے۔ عید الفطر کے روز خوشی کا اظہار کرنا مستحب ہے ۔ یقینا عید ین امت مسلمہ کا تہوار اور دینی جشن ہونے کی شان ہے ۔ہم اور آپ کو چاہئے عید الفطر کے موقع پر ہر جائز خوشی منائیں ناجائز امورسے اجتناب کریں، عید کے دن خوب اللہ کی تسبیح ،تہمید،تہلیل،دردود شریف کی کثرت کریں اور کثرت سے دعائیں مانگیں اس میں ہمارے لئے کامیابی ہے۔