عید کا دن

   

عید کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کیلئے
آج عید الفطر ہے ۔ ماہ رمضان المبارک ہم سے وداع ہوچکا ہے اور ہم ایک ماہ کے روزے ‘ نمازوں ‘ عبادتوں اور دعاؤں کے بعد آج عید منا رہے ہیں۔ سارے ذیلی براعظم میں عید منائی جا رہی ہے جبکہ خلیج ا ور دیگر ممالک میں پیر کو عیدالفطر منائی گئی ۔ گذشتہ ایک مہینے بھر میں ہم نے انتہائی ڈسیپلن کے ساتھ زندگی گذاری تھی ۔ ہم نے اللہ رب العزت کے احکام کے مطابق روزوں کا اہتمام کیا ‘ نماز پنجگانہ ادا کی گئی ۔ مساجد مصلیان کرام کی کثیر تعداد کی وجہ سے تنگ دامنی کا شکوہ کر رہی تھیں۔ ہم نماز پنجگانہ مساجد میں ادا کر رہے تھے ۔ ماحول انتہائی روح پرور ہوگیا تھا ۔ روزہ کے ذریعہ اللہ تبارک و تعالی نے ہمیں بھوک اور پیاس کا احساس کرنے کی توفیق نصیب فرمائی تھی ۔ غرباء و مساکین کی تکلیف کو سمجھنے کا موقع ہمیں عنایت کیا گیا تھا ۔ ہم نے سحری اور افطار کا بھی اپنی استطاعت کے مطابق اہتمام کیا تھا ۔ ہم نے غرباء و مساکین کی بھی حتی المقدور مدد کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اللہ رب العزت نے ہمیں ماہ رمضان کے تعلق سے جو احکام دئے ہیں ان پر عمل کرنے کی حتی المقدور کوشش کی ہے ۔ اللہ رب العزت کے احکام کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اب جبکہ ہم سے ماہ رمضان المبارک وداع ہوچکا ہے اور ہم آج عید الفطر منا رہے ہیں ایسے میں ہمیں یہ عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ جس طرح ہم نے اپنی زندگیوں کو ماہ رمضان میں تبدیل کردیا تھا اس تبدیلی کو زندگی بھر برقرار رکھیں گے ۔ نمازوں کی پابندی کو ہم اپنا فرض عین بنالیں گے ۔ نماز ہماری روح کی غذاء ہے اور ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ۔ ہم اگر مسلمان ہیں تو نماز ہماری معراج ہے ۔ نماز کی پابندی ہمیں کئی طرح کے مصائب اور مشکلات سے بچا سکتی ہے ۔ ہماری زندگیوں میں رونق لا سکتی ہے ۔ ہمیں ایک ڈسیپلن کا پابند بناسکتی ہے ۔ جس طرح سے ہم نے ماہ رمضان میں خود اپنے آپ پر بھوک اور پیاس کا احساس کیا تھا ہمیں ماہ رمضان المبارک کے بعد بھی اپنے آس پاس کے غریبوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں دوسروں کی مدد کیلئے ہمیشہ تیار رہنا چاہئے ۔
جس طرح ماہ رمضان میں ہم کو تجربات ہوئے ہیں ان کے مطابق ہمیں غریبوں کی بھوک پیاس کا احساس کرنے اور ہم سے جو کچھ بھی ممکن ہوسکتا ہے ان کی مدد کرنے کا عہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ ماہ رمضان المبارک میں مسلمانوں نے اپنی استطاعت کے مطابق زکواۃ بھی ادا کی ہے ۔ زکواۃ ہمارے مال میں غریبوں کا حق ہے ۔ اگر ہم غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں تو ہماری عبادات وغیرہ کا کوئی مول نہیں رہ جائیگا ۔ صدقہ فطر ہمیں نماز عید الفطر سے ادا کرنے کا حکم ہے ۔ ہمیں ہمارے آس پاس کے ماحول کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ جو کوئی غریب و یتیم نظر آئیں ان کی ممکنہ حد تک مدد کرتے ہوئے خود اپنی عید کی خوشیوں میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ کسی یتیم اور غریب کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنے کا اگر ہم کو موقع ملتا ہے تو یہی ہمارے لئے حقیقی معنوں میں عید ہوسکتی ہے ۔ عید صرف اپنے گھر اور اپنے بال بچوں کے ساتھ خوشیاں منانے کا نام نہیں ہے بلکہ حقیقی عید وہ ہے جس دن ہمارے آس پاس کوئی چہرہ مایوس نہ رہے ۔ کسی کے چہرے پر حسرت و یاس کا نام و نشان نہ رہے ۔ سبھی کے چہرہ ہنستے مسکراتے رہیں اور ہر ایک کو عید کی خوشیاں نصیب ہوسکیں۔ ایسا کرنا ہماری اپنی بھی ذمہ داری ہے ۔ ہمیں صرف اپنے حصے کی زکواۃ یا فطرہ کی ادائیگی پر ہی اکتفاء نہیں کرنا چاہئے بلکہ اگر اللہ نے ہمیں دولت سے نوازا ہے تو ہمیں اس سے بڑھ کر بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہی ہمارے لئے توشہ آخرت ہوسکتا ہے جہاں کوئی اور ہماری مدد نہیں کر پائیگا ۔
عید الفطر کے موقع پر ہمیں اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کا عہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ بچے ہوں کہ نوجوان ہوں ‘ بوڑھے ہوں کہ ادھیڑ ہوں مرد ہوں کہ خواتین ہوں سبھی کو اپنی زندگیوں میں حقیقی معنوں میں اللہ اور اللہ رسول ﷺ کے احکام پر عمل کرنے کا عہد کرنا چاہئے ۔ ہمیں آج دنیا بھر میں جس طرح کی رسوائیوں کا اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کا ایک ہی علاج ہے کہ ہم اپنے آپ میں تبدیلی لائیں۔ اپنے آپ کو مکمل دائرہ اسلام میں داخل کرلیں۔ پھر دنیا ہمیں رسواء اور پریشان نہیں کر پائے گی ۔ عہد کریں کہ عید کے دن کی خوشیاں خود بھی منائیں گے اور ان کیلئے بھی خوشیوں کا ذریعہ بننے کی کوشش کریں گے جو اب بھی حسرت و یاس کے ساتھ اپنی خوشیوں کے منتظر ہیں۔